ستیہ پال آنند … میری کھڑکی

میری کھڑکی
…………….
میری کھڑکی دس برس پہلے تلک کھلتی تھی
پائیں باغ کی جانب  ۔۔۔جہاں سے
گیلی مٹی اور پھولوں کی مہک
چڑیوں کی میٹھی چہچہاہٹ
کھیلتے بچوں کا شور و غُل
مجھے مژدہ سناتے تھے کہ میں زندہ ہوں، لیکن ۔۔۔

ہر  برس اک اور منزل میں نے یوں تعمیر کی ہے
جیسے اس اُونچائی کی جانب مرے ذہنی سفر کی
آخری منزل فلک ہو !

اِن گئے برسوں میں میرے گھر کی کھڑکی
اتنی اونچی اُٹھ گئی ہے
میں فقط بادل کا اک چھوٹا  سا ٹکڑا
اور گز بھر آسماں ہی دیکھ سکتا ہوں
۔۔۔ کہیں نیچے
بہت نیچے، کوئی اک باغ بھی ہے،جانتا ہوں
جس میں اب بھی
گیلی مٹّی اور پھولوں کی مہک ہے
کھیلتے بچوں کا شور و غل ہے ، لیکن ۔۔۔

زندہ ہونے کا وہ مژدہ
اس بلندی پر مرے کانوں سے ٹکراتا نہیں ہے
میں تو شاید
گونگا، بہرہ ہو چکا ہوں !!

Related posts

Leave a Comment