نائیلہ راٹھور ۔۔۔نظم

گئے وقتوں میں ہم دوست ہوا کرتے تھے
ایک دوسرے کے سنگ وقت بِتانے کے
بہانے ڈھونڈتے رہتے
پہروں بیٹھ کر
نہ ہنسنے والی باتوں پر بھی ہنستے رہنا
کتنا اچھا لگتا تھا
پھر جانے کب سب وقت کے سیل رواں
میں بہہ گیا
جانے کہاں کھو گئے فرصت کے وہ روز وشب
اور اب تو یہ عالم ہے کہ تمہارے فون کا نمبر بھی ذہن کی سلیٹ سے ڈیلیٹ ہو چکا ہے
اگر کبھی سر راہ مل بھی جائوتو دل کو خوشی کے ساتھ ایک نامعلوم سی اجنبیت گھیر لیتی ہے
جو فاصلہ اب ہمارے درمیاں حائل ہے
اسکی وجہ نہ تمہارے علم میں ہے اور نہ میرے
بس دونوں اپنی اپنی انا میں مقید
خود سے نبرد آزما ہیں
"صحنِ دل سے ملال رت رخصت ہو جائے تو سمجھو عشق تکمیل پا گیا
کیونکہ اب دل وہاں دھڑکتا ہے جہاں محبت فاصلوں سے ماورا ہے "

Related posts

Leave a Comment