نیلو ۔۔۔۔۔ حبیب جالب

نیلو
۔۔۔
تو کہ ناوا قفِ آدابِ شہنشاہی تھی

رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے
تجھ کو انکار کی جرّات جو ہوئی تو کیونکر
سایہءشاہ میں اسطرح جیا جاتا ہے؟

اہلِ ثروت کی یہ تجویز ہے، سر کش لڑکی!
تجھ کو دربار میں کوڑوں سے نچایا جائے
ناچتے ناچتے ہو جاے جو پائل خاموش
پھر نہ تازیست تجھے ہوش میں لایا جاے

لوگ اس منظرِ جانکاہ کو جب دیکھیں گے
اور بڑھ جاے گا کچھ سطوتِ شاہی کا جلال
تیرے انجام سے ہر شخص کو عبرت ہوگی
سر اٹھانے کا رعایا کو نہ آے گا خیال

طبعِ شاہانہ پہ جو لوگ گِراں ہوتے ہیں
ہاں انھیں زہر بھرا جام دیا جاتا ہے
تو کہ ناواقفِ آدابِ شہنشاہی تھی
رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے!

Related posts

Leave a Comment