عرفی،
مرا چہیتا چالیس دن کا بیٹا،
آغوش میں ہے میری۔
آنکھیں گھما گھما کر،
لاتیں چلا چلا کر
جذبے ابھارتا ہے ۔
ہنس کر، ہمک ہمک کر کلکار مارتا ہے ۔
لیکن ذرا سنو تو!
کلکار کے عقب سے یہ کون چیختا ہے ۔
عصّو ،
مری نہایت خدمت گار بیوی،
میں جس کی ہر ادا پر،
دل سے فریفتہ ہوں ،
عرصے کے بعد،
گھر کے جنجال سے بچا کر تھوڑا سا وقت،
میرے بستر پہ آ گئی ہے ،
سرگوشیوں میں ،
پچھلے بارہ برس میں پل کر چھتنار ہونے والے ،
بے لوث پیار کا اک قصہ سنا رہی ہے ۔
لیکن ذرا سنو تو،
سرگوشیوں کے پیچھے یہ کون چیختا ہے ،
یہ کون چیختا ہے ۔
یہ کون…