سلام
جو خیمہ زن ہوا صحرا میں کارواں کو سلام
کمالِ صبر و رضا کے اس آسماں کو سلام
لہو میں دھل کے ہوئی ہے امیں اجالوں کی
اے ریگِ کرب و بلا تیری کہکشاں کو سلام
حسین ؑ رفعتوں کا تیری کیا کروں مذکور
فلک بھی کرتا ہے کربل کے آسماں کو سلام
لہو سے لکھی جو کرب و بلا میں تو نے حسینؑ
غریب و سادہ و رنگین داستاں کو سلام
جلیل کیسے نہ بھیجوں سلام میں ان پر
زمانے کرتے ہیں جب ان کے آستاں کو سلام