اکرم کنجاہی ۔۔۔ ام عمارہ

ام عمارہ

امِ عمارہ خیبر پختونخوا کی ایک با شعور افسانہ نگار ہیں۔ہر مسئلے کو ایک غیور پاکستانی کی حیثیت سے دیکھتی، سوچتی اور پرکھتی ہیں۔۱۹۹۰ء میں جب اُن کے افسانوی مجموعہ ’’درد روشن ہے‘‘ اور آگہی کے ویرانے‘‘ شائع ہوئے تو نہ صرف فکشن نگاروں نے بل کہ ادب کے قاری نے بھی اُن کو سراہا۔
اُنہوں نے بنگلادیش سے ہجرت کاکرب سہا تھا،وہ وہاں سے یہاں خیبر پختونخوا میں آباد ہوئیں۔ سقوطِ ڈھاکہ ہمارے قومی تاریخ کا الم ناک سانحہ ہے جو ہر محبِ وطن کے مغموم کر دیتا ہے۔ اُس المیے کے پس منظر میں تخلیق کیے گئے افسانوں میں، امِ عمارہ کایہ کرب اور دکھ محسوس کیا جا سکتا ہے۔اُس ظلم کی عکاسی بھی ہے جو بنگالیوں نے بہاریوں پر روا رکھے۔ ’’کروٹ‘‘، ’’یہ گناہِ بے گناہی‘‘، ’’کس نے کس کو اپنایا‘‘ اور ’’زندگی کا زہر‘‘ اُسی پس منظر کی عکاسی کرتے ہیں۔اُن کی نگارشات میں اُن عوامل کا ذکر بڑے علمی و سیاسی و تاریخی شعور کے ساتھ ملتا ہے کہ جن کو وقوع پذیر نہیں ہونا چاہیے تھا۔ مزید براں وہ بین الاقوامی مسائل اور حالات و واقعات پر گہری دانش ورانہ نظر رکھتی ہیں۔وہ اپنے سادہ اور رواں اسلوب میں دل کے درد کو کچھ اِس طرح بیان کر دیتی ہیں کہ قاری مکمل طور پر افسانے کی گرفت میں آ جاتا ہے اور مصنفہ کے ساتھ ساتھ آگے بڑھتا ہے، اِس کی بنیادی وجہ اُن کا اسلوبِ بیاں ہے جو قاری کو کسی مشکل میں مبتلا نہیں کرتا۔
٭

Related posts

Leave a Comment