ہاجرہ مسرور
ہاجرہ مسرور ۱۷ ؍جنوری ۱۹۲۹ ء کے روز لکھنو میں پیدا ہوئیں۔اُن کا تعلق ایک علمی و ادبی خاندان سے تھا۔وہ ممتاز فکشن نگار خدیجہ مستور اور نام ور شاعر خالد احمد کی بہن تھیں۔اُن کی افسانہ نگاری کو دو ادوار میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔تقسیمِ ہند سے پہلے اُن کے مجموعے ’’چرکے‘‘ اور ’’’’چاند کے اُس پار‘‘ شائع ہوئے جب کہ ’’ہائے اللہ‘‘، چھپے چوری، تیری منزل، وہ لوگ، اندھیرے اجالے اور سب افسانے میرے تقسیمِ ہند کے بعد منظرِ عام پر آئے۔ اُن کے ابتدائی دور کے افسانوں کے موضوعات زیادہ ترنچلے اور متوسط طبقے کی خواتین کے مسائل اور مظلومیت تھی۔ اسلوبِ بیاں میں جذباتیت تھی۔وہ پلاٹ سے زیادہ کردار نگاری پر توجہ دیتی تھیںاورکردار بھی زیادہ تر نسوانی تھے۔ابتدا میں عصمت چغتائی سے متاثر تھیں۔ بعد ازاں اُن کے ہاں موضوعاتی تنوع نمایاں ہواا ور انہوں نے اپنے گردو پیش کے ہر مسئلے پر قلم اٹھایا۔
لہٰذا ہم کہہ سکتے ہیں کہ اُن کے ہاں فکری و اسلوبیاتی ارتقا نظر آتا ہے۔ابتدائی دور کے افسانے نسبتاً مختصر تھے لیکن بعد ازاں اسلوب میں جزئیات بھی در آئیں توافسانے بھی طویل افسانے کی طرف رواں ہوئے۔مجموعی طور پراُن کے پلاٹ پیچیدہ ہیں اور فن میں معاشی ترقی پسندی، سماجی اور جنسی مسائل نمایاں ہیں۔ تجرے و مشاہدے کی وسعت و گہرائی پیدا ہوئی۔