جینے کا مزا آئے سرکار کے سائے میں
میں زیست گزاروں گا کردار کے سائے میں
آقاؐ نے لگایا تھا اک باغ کھجوروں کا
اے بخت وہیں لے چل اشجار کے سائے میں
ہر وقت مرے لب پر بس اُنؐ کا درود آئے
یہ عمر کٹے انؐ کے افکار کے سائے میں
ہوتا ہے گزر ہر پل جنت کی ہواؤں کا
بیٹھا ہی رہوں ان ؐکی دیوار کے سائے میں
وہ دور صحابہؓ کا ذیشان و معزز تھا
اے کاش میں رہتا اس دربار کے سائے میں
جو دینِ محمدؐ کے پتوار پکڑ لے گا
کشتی نہ گھرے اس کی منجدھار کے سائے میں
سر سبز فضاؤں میں آرام رہے دل کو
سوغات ہے خوشبو کی مینار کے سائے میں
سر اپنا کٹا دوں گا میں شانِ رسالت پر
ڈر مجھ کو نہیں لگتا تلوار کے سائے میں