عقیدت ۔۔۔ مرزا آصف رسول

جو نعت سے بنتی ہے تری بات، رقم کر
اے دل! ورقِ جاں پہ بھی جذبات رقم کر

جن میں طلع البدر علینا کے ہوں منظر
قرطاسِ عقیدت پہ وہ ابیات رقم کر

اُس بارگہِ نور میں عصیاں کی سیاہی
دھل جائے گی اشکوں سے مُناجات رقم کر

اے علم! ترے بس میں کہاں اُن کی ستائش
تو خود پہ فقط اُن کی عنایات رقم کر

مفعول مفاعیل میں سوز اور نیا لا
مت نعت کے آہنگ پہ نغمات رقم کر

کر کِلک و قلم سیرت و سنت سے منور
اور کل کے لیے آج کے صفحات رقم کر

الفاظ نہیں دفترِ تعریف میں کافی
اے عشقِ نبی! اپنی کبھی ذات رقم کر

قرآن سے لے فیضِ رَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَک
اور پیرہنِ زیست پہ آیات رقم کر

حالات کے اوراق پہ اب صل علی سے
اے ارضِ بشر! نورِ سماوات رقم کر

لفظوں کو خدا نعت کے بخشے گا معانی
جو لکھ سکے اے خامۂ رشحات! رقم کر

جب تک نہیں وہ دن کہ مدینے میں ہوں راتیں
تو لوحِ تصور پہ وہ دن رات رقم کر

نقشہ نہ مٹے دل سے مدینے کا نہ جاں سے
جو روح نے کی ہیں وہ زیارات رقم کر

اے شوقِ ثنا گستریٔ شانِ پیمبر!
بس حسرتِ اِظہار کے لمحات رقم کر

تہذیب کے یثرب میں ہیں ہجرت کے ورق اور
اے حبِّ مدینہ! تو مواخات رقم کر

اے خامۂ جاں! معرکہ طاغوت سے ہے آج
تو خندق و خیبر کی روایات رقم کر

یوں بھیج درود ان پہ کہ آفاق پکاریں
اے صل علی! ہم پہ تحیّات رقم کر

مت نعت کے الفاظ و معانی پکڑ آصف!
یہ دفترِ دل ہے یہاں نیّات رقم کر

Related posts

Leave a Comment