نعتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ دلاور علی آزر

بنتا ہی نہیں تھا کوئی معیارِ دو عالم
 اِس واسطے بھیجے گئے سرکارِ دو عالم

 جس پر ترے پیغام کی گرہیں نہیں کُھلتیں
 اُس پر کہاں کُھل پاتے ہیں اسرارِ دو عالم 

آ کر یہاں مِلتے ہیں چراغ اور ستارہ 
لگتا ہے اِسی غار میں دربارِ دو عالم

 وہ آنکھ بنی زاویۂ محورِ تخلیق
 وہ زلف ہوئی حلقۂ پرکارِ دو عالم 

جز اِس کے سرِ لوحِ ازل کچھ بھی نہیں تھا
 تجھ اسم پہ رکھے گئے آثارِ دو عالم

 یہ خاک اُسی نور سے مل کر ہوئی روشن
 یوں شکل بنی شکلِ طرح دارِ دو عالم

 آہستہ روی پر تری قربان سُبک پا
 اے راہبرِ گردشِ سیّارِ دو عالم

 سرکار کی آمد پہ کُھلا منظرِ ہستی
 آئینہ ہوئے یوں در و دیوارِ دو عالم 

توقیر بڑھائی گئی افلاک و زمیں کی
 پہنائی گئی آپ کو دستارِ دو عالم

 ہر نقش ہے اِس پیکرِ ذی شاں کا مکمل
 آزر یہی شہکار ہے شہکارِ دو عالم

Related posts

Leave a Comment