کہیں ستارا کہیں بخت ور لکھا جائے
زمینِ دل پہ مدینے میں گھر لکھا جائے
اے میرے سادہ مورخ نسب کا علم بھی سیکھ
جہاں بھی دھوپ لکھی ہے ، شجر لکھا جائے
میں آنکھیں بند کروں اور طیبہ جا نکلوں
مجھے بھی روشنی کا ہم سفر لکھا جائے
اِدھر اُدھر سے بھٹک کر یہاں تک آیا ہوں
اب اختتام اِسی راہ پر لکھا جائے
جنہیں درک ہی نہیں ہے مقامِ آقا کا
بالاہتمام انہیں بے خبر لکھا جائے
جہاں سے ٹوٹ کے پتے بہار بنتے ہیں
مرا نصیب اسی شاخ پر لکھا جائے
Related posts
-
نعتِ رسولِ مقبولﷺ … ناصر زیدی
نعتِ رسولِ مقبولﷺ نہ مال و زر کی، نہ جاہ و حشم کی خوشبو تھی سوادِ... -
ریاض ندیم نیازی ۔۔۔ نعتیہ ہائیکوز (ماہنامہ بیاض لاہور مارچ 2022 )
جھولی بھر دونا میری مُرادیں بھی آقاؐ پوری کر دونا! ۔۔۔۔۔ ایسا کوئی ہے کُل عالم... -
مرزا آصف رسول ۔۔۔ دُرِّ درود دَر کشا (ماہنامہ بیاض مارچ 2022 )
سب سے عظیم تر دعا صل علی محمدٍ ان پہ درود بھیجنا صل علی محمدٍ صَلِّ...