توفیق یہ نعتِ نبی اللہ کی عطا ہے
لگتا ہے کہ بخشی گئی میری جو خطا ہے
آ ئے گا بلاوا درِ اقدس سے مجھے پھر
ذکر شہہِ لولاک کا یہ تحفہ بڑا ہے
میں ان کے وسیلے سے جو مانگوں گی خدا سے
کشکول بھرے گا مرا ، وعدہ یہ کیا ہے
اے کاش ! وہ کوثر پہ محبت سے پکاریں
آ کر پئیو یہ جام ، محبت کا صلہ ہے
پہنچی جو مدینے تو فقط جھوم رہی تھی
کہتی پھروں سب سے کہ یہ جنت کی ہوا ہے
مجھ کو ہو عطا روضۂ دیدارِ نبی پھر
ہر لحظہ یہ افروز مرے دل کی دعا ہے