نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ محمد انیس انصاری

صبر کے جاں گداز لمحوں میں ، لب پہ حرفِ ملال آیا نہیں
بارشِ سنگ بھی اُترتی رہی اور شیشے میں بال آیا نہیں

فردا ، موجود اور ماضی کا ہر زمانہ گواہی دیتا ہے
روزِ اوّل سے آج تک آقاؐ، آپؐ سا خوش خصال آیا نہیں

ہر زباں پر درود ہے اُنؐ کا ، آسماں پر درود ہے اُن کا
یوں پیمبر تو بے شمار آئے ، پر محمدؐ مثال آیا نہیں

اس کو کہتے ہیں خُلد زارِ نبیؐ، ہاں یہی ہے یہی ہے دارِ نبیؐ
گھر میں فاقوں کا راج ہے لیکن پھر بھی لب پر سوال آیا نہیں

شہر نے اوڑھ لی ہے چپ کی رِدا ، اب مدینہ ہے اک فراق کدہ
منتظر ہے اذان کا منبر ، مصطفیٰؐ کا بلالؓ آیا نہیں

جب تلک عشق سے کلام رہا ، دامنِ مصطفیٰؐ سے کام رہا
اُمّتِ مسلمہ کے حصے میں ایک دن بھی زوال آیا نہیں

شمع جلتی ہے خوابگینے میں ، حسرتِ ناتمام سینے میں
آج کی رات بھی انیسِ جاں! وہ مرا شہ جمال آیا نہیں

Related posts

Leave a Comment