Robert Frost

Stopping by Woods on a Snowy Evening ……………………………… Whose woods these are I think I know His house is in the village though  He will not see me stopping here  To watch his woods fill up with snow My little horse must think it queer  To stop without a farmhouse near  Between the woods and frozen lake  The darkest evening of the year  He gives his harness bells a shake  To ask if there is some mistake The only other sound’s the sweep Of easy wind and downy flake The…

Read More

توصیف تبسم کی شاعری میں فطرت کا کردار ……. توقیر عباس

انسان ازلی طور پر فطرت سے وابستہ ہے ۔ زمین پر زندگی کی ابتدا بھی پھل کھانے کی پاداش میں سزا کے طور پر ہوئی ۔یہ بھی طے ہے انسان جہاں رہ رہا ہو وہ فطرت سے جڑا ہوتا ہے اور وہاں کی فضا ، ماحول ، موسم اور اس کی شدت سے خود کو ہم آہنگ کرنے کی کوشش میں مصروف رہتا ہے ۔ لیکن ذرا غور کریں تو یہ ثابت کرنا ہر گز مشکل نہیں رہتا کہ فطرت ثقافتی اور دانش ورانہ مظہر ہے جس کا اظہار ہر…

Read More

بے مہر موسم میں محبت ۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر آصف علی قیصر

جب بھی میں کسی دوراہے پر پہنچتا ہوں ہمیشہ دائیں مڑتا ہوں۔ یہ میری عادت ہے مگر اُس شب میری اذیت پسندی مجھے گلی میں فرح کے گھر تک لے گئی۔ میں تیز تیز قدموں سے جو میری دھڑکنوں سے بھی تیز تھے، برقی قمقموں سے دہکتے اُس گھر کے سامنے سے جیسے بھاگ کر گزرا اور اگلے دوراہے سے سیدھے ہاتھ مڑ کرگیا۔ وہاں دنیا نابود ہوئی اور بے کراں وسعت کا حامل ایک سپاٹ میدان مجھے ملا۔ "یہ کیسے ممکن ہے؟ بھلا ایک ثانیے میں تمام دنیا کو…

Read More

غزل ۔۔۔۔ شاخِ آشوب پہ کب کوئی کلی کھلتی ہے

  شاخِ آشوب پہ کب کوئی کلی کھلتی ہے یہ الگ بات کہ اک آس لگا رکھی ہے کتنا ساکت ہے ترے عہد کے اخلاص کا جسم سوچ کی آنکھ بھی پتھرائی ہوئی لگتی ہے پھر کوئی تازہ مصائب کا بھنور دیکھیں گے آب تسکیں پہ کوئی لہر نئی اُبھری ہے حوصلہ ہار گیا دل تو چھٹی درد کی دُھند سوچ کے پائوں ہوئے شل تو سحر دیکھی ہے آنکھ ہر لمحہ نئے جھوٹ میں سرگرداں ہے دل ہر اک لحظہ نئی چوٹ کا زندانی ہے اب کسے دل میں…

Read More

اندیشہ ۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر خورشید رضوی

اندیشہ ….. خواب ہے ایک زباں جس کی فرہنگ ہے کوئی نہ لغت خواب میں خواب کے کردار ہیں خودحرف وبیاں جو بدل سکتے ہیں ہر لحظہ معانی اپنے خواب ہر جبر سے آزاد ہے وہ وقت ہو یاعقل ہو یاعلت ومعلول کا جبر اُس کے کاندھوں پہ نہیں ہے کسی منطق کا جُوا خواب پابند اگر ہے تو فقط آنکھ کاہے میں بھی اک خواب ہوں اِک سوئی ہوئی آنکھ کی جنت میں مقیم لحظہ لحظہ متغیر ورقِ ابر پہ ہنستےہوئے چہروں کی طرح کوئی اندیشہ اگر ہےتووہی آنکھ…

Read More

غزل ۔۔۔۔ خالد علیم

حضورِ شاہ چلیں گے، صدا کریں گے ہم جو کوئی زخم سے چیخ اُٹھا، کیا کریں گے ہم فضا کے محبس ِ بے رنگ سے نکلنے کو بہت ہُوا تو پرندے رہا کریں گے ہم ہمارا ظرف اگر آزمانا چاہتا ہے وہ ابتدا تو کرے، انتہا کریں گے ہم کسی بلا سے محبت گزرنا چاہتی ہے خراج اس کو مگر کیا ادا کریں گے ہم نہ دیکھ مرتی ہوئی رات کی یہ آخری سانس نہ دن ہی نکلا تو سورج کو کیا کریں گے ہم ہزار داغِ شبِ غم، گُلِ…

Read More