اُٹھ گیا ہے جہان کا اخلاص رہ گیا ہے زبان کا اخلاص
Read MoreDay: جنوری 12، 2022
کفیل آزر امروہوی
آج میں نے اسے نزدیک سے جا دیکھا ہے وہ دریچہ تو مرے قد سے بہت اونچا ہے
Read Moreداؤد غازی
نگاہ یار کا اس میں کوئی قصور نہیں کہ ہم نے دل کی خرابی تو آپ ہی کی ہے
Read Moreلال چند فلک
دل سے نکلے گی نہ مر کر بھی وطن کی الفت میری مٹی سے بھی خوشبوئے وفا آئے گی
Read Moreجمیل الدین عالی
تم ایسے کون خدا ہو کہ عمر بھر تم سے اُمید بھی نہ رکھوں، نا اُمید بھی نہ رہوں
Read Moreعون الحسن غازی ۔۔۔ محبت کو وہ کیا سمجھے، کہ جو اکڑا کے چلتا ہے
محبت کو وہ کیا سمجھے، کہ جو اکڑا کے چلتا ہے وہ مجھ سے دُور رہ کر بھی مجھے اپنا سا لگتا ہے مرے خوابوں کو یہ اکثر بہا دیتا ہے پانی میں بڑا بے خوف ہے بادل، بتائے بِن برستا ہے یہ قصہ روز کا ہے، پیار سے نمٹا لیا جائے وگرنہ وہ ہمیشہ کے لیے بھی روٹھ سکتا ہے زمانے کے اندھیروں سے نکل کر آگیا جب سے وہ بن کر چاند میرے گھر کے آنگن میں چمکتا ہے مجھے کروٹ بدلنے کی ذرا مہلت نہیں دیتا کہ…
Read Moreسہیل یار ۔۔۔ یارو چلو یہ مانا اُس سا ایک نہیں
یارو چلو یہ مانا اُس سا ایک نہیںلیکن پھر کیوں عالم سارا ایک نہیں ہنس کر دیوارِ گریہ سے پوچھوں گاتیرے اِتنے گھر ہیں، میرا ایک نہیں ایک خدا کا مطلب وحدتِ عالم ہےعالم میں وحدت سے اچھا ایک نہیں وہ کہتے ہیں فرق ہے ہم میں اور اُن میںمیں نے پوچھا رنگ لہو کا ایک نہیں؟ وہ کہتے ہیں یہ تقسیم ضروری تھیمیں بولا کیا باپ ہمارا ایک نہیں؟ وہ کہتے ہیں، فرق ہے اُس کے بندوں میںمیں نے کہا، اللہ کا کنبہ ایک نہیں؟ میں کہتا ہوں یار…
Read Moreآفتاب خان ۔۔۔ باپ مفلس ہو تو پھر ہاتھ بٹانے کے لیے
باپ مفلس ہو تو پھر ہاتھ بٹانے کے لیےبیٹیاں گھر سے نکلتی ہیں کمانے کے لیے یہ ہے بازارِ ہوس، لوگ شکاری ہیں یہاںحُسن کو سب سے بچا، عشق بچانے کے لیے تیری مجبوری سے اوروں کو سروکار نہیںدائو پر خود کو لگا، قرض چکانے کے لیے کوئی بھی شخص تجھے دادِ وفا دے گا نہیںپیار کب پیار ہے بے درد زمانے کے لیے وصل کی شام اُداسی میں گزر جاتی ہےخود کو تیار کروں، ہجر منانے کے لیے عشق کے گرم جزیرے میں چلا آیا ہوںساحلِ دید ملے، پیاس…
Read Moreسجاد بلوچ ۔۔۔ منطقیں لاکھ اُٹھا لائو خرد خانے سے
منطقیں لاکھ اُٹھا لائو خرد خانے سےآئنہ بات سمجھتا نہیں سمجھانے سے ہجرتِ خانہ بدوشاں بھی کوئی ہجرت ہےہم تو ویرانے میں آئے کسی ویرانے سے زندگی ہم تجھے سانسوں میں گنا کرتے ہیںماپتے کب ہیں مہ و سال کے پیمانے سے بوکھلا جاتے ہیں تھوڑی سے پریشانی میںکام کچھ اور بگڑ جاتا ہے گھبرانے سے ہجرت و ہجر کا جب باب مکمل ہو گامیرا کردار نکل جائے گا افسانے سے
Read Moreڈاکٹر فخر عباس ۔۔۔ سمندروں سے میں اک جزیرے میں آ گیا ہوں
سمندروں سے میں اک جزیرے میں آ گیا ہوںگھنے درختوں کے نرم سائے میں آ گیا ہوں نہ کوئی مقصد، نہ جستجو ہے کسی کی مجھ کومیں اتفاقاً تمھارے کوچے میں آ گیا ہوں نہیں ہوں مومن کہ حسن نے پھر سے ڈس لیا ہےمیں عشق زادہ کسی کے دھوکے میں آ گیا ہوں میں دیکھتا ہوں کہ تم بھی مجھ سے بچھڑ رہے ہوسمٹ کے صدیوں سے ایک لمحے میں آگیا ہوں خدا کا ہونا مرے خیالوں پہ چھا گیا ہےتو میں اندھیروں سے اک اجالے میں آ گیا…
Read More