جو مری غزل میں غزال تھا ، وہ کمال تھا وہ جو تیرا عکسِ جمال تھا ، وہ کمال تھا سبھی زاویے ، سبھی دائرے ، اُسی لہر کے وہ جو میرا نقشِ خیال تھا ، وہ کمال تھا مری زندگی جو گزر گئی تری دید میں نہ وہ ماہ تھا ، نہ وہ سال تھا ، وہ کمال تھا تری یاد میں گُل تازہ بن کے مہک اُٹھا جو ترے فراق میں حال تھا ، وہ کمال تھا وہ شجر تھا کوئی کہ جس کے نیچے ملے تھے ہم…
Read MoreDay: مارچ 11، 2022
ڈاکٹر یونس خیال ۔۔۔ دھوپ سے رشتہ ہے لیکن سائبانوں کی طرح
دھوپ سے رشتہ ہے لیکن سائبانوں کی طرح ہم زمیں پر بھی رہے تو آسمانوں کی طرح تب سے اُس کی دشمنی پر اعتبار آنے لگا مشورے دیتا ہے جب سے مہربانوں کی طرح رات بھر عرضِ تمنا، صبح کو فکرِ معاش ہر گھڑی گزری ہے مجھ پر امتحانوں کی طرح مے کدہ، ساقی، صراحی اور ساغر آج بھی یاد آتے ہیں مگر گزرے زمانوں کی طرح موت صحرا میں چمکتے پانیوں کا سلسلہ زندگی برسات میں کچے مکانوں کی طرح
Read Moreاقبال سروبہ ۔۔۔ زندگی ادھوری ہے
میں ادھر کو چلتا ہوں جس طرف اندھیرا ہو راستہ نہیں ہوتا آدمی ادھورا ہوں کام بھی ادھورے ہیں اب نشہ نہیں ہوتا جام بھی ادھورے ہیں رات بھی ادھوری ہے بات بھی ادھوری ہے کچھ بھی کر گزرنے کا حوصلہ نہیں ہوتا ایک شعر کہتا ہوں دوسرا نہیں ہوتا شاعری ادھوری ہے زندگی ادھوری ہے
Read Moreبشیر احمد حبیب ۔۔۔ اب جو بچھڑے ہیں تو ملنے کا گماں باقی ہے
اب جو بچھڑے ہیں تو ملنے کا گماں باقی ہے جیسے مٹ جانے کے بعد اگلا جہاں باقی ہے خواہشیں مرتی نہیں شکل بدل لیتی ہیں جل بجھا شعلۂ جاں کب کا، دھواں باقی ہے کس کی منزل تھی کہاں، کس کو کہاں رکنا تھا دید وا دید گئی، عمرِ رواں باقی ہے کتنے ساون مری آنکھوں میں اتر آتے ہیں سوچتا رہتاہوں کیا اور کہاں باقی ہے کتنے تاریک گھروندے ہیں مگر سوچو تو ایک اک ذرہ چمک سکتا ہے، جاں باقی ہے ہم وہ خوش فہم کہ پھر…
Read Moreبشیر احمد حبیب ۔۔۔ آ نکھ تو ہے بینائی نہیں ہے
آ نکھ تو ہے بینائی نہیں ہے مَن بھیتر تنہائی نہیں ہے تیری باتیں کیسے جانوں تجھ تک مری رسائی نہیں ہے تیری آنکھوں میں جو دیکھی دریا میں گہرائی نہیں ہے دنیا داری کے جھگڑوں میں کوئی کسی کا بھائی نہیں ہے اُلفت کی اس راہ گزر میں شہرت ہے، رسوائی نہیں ہے دیکھ حبیب اب دنیا بھر میں دل ایسا سودائی نہیں ہے
Read Moreمحمد انیس انصاری ۔۔۔ نجانے کیسے لپٹ گئی ہیں مرے بدن سے ہزار آنکھیں
نجانے کیسے لپٹ گئی ہیں مرے بدن سے ہزار آنکھیں میں سونا چاہوں ، تو سونے دیتی نہیں مجھے سوگوار آنکھیں کسی پہاڑی پہ جا کے تنہا ، گئے دنوں کو بلا کے تنہا میں جب بھی رویا ، تو میرے ہمراہ روئیں وہ آبشار آنکھیں جہاں ملے تھے تم آخری بار ، دل گرفتہ ، بہ چشم گریاں پڑی ملیں گی اُسی جگہ آج بھی سرِ کوہسار آنکھیں گئے تھے جس دم سفر پہ تم ، دو چراغ جلتے تھے زیرِ اَبرو اب آئے ہو تو دریدہ دامن ،…
Read Moreسید ریاض حسین زیدی ۔۔۔ روشنی آنکھ میں اتر آئے
روشنی آنکھ میں اتر آئے دل کو صورت کوئی نظر آئے کارفرما ہو صدق حرفوں میں لفظ ومعنی میں پھر اتر آئے دوستی آبلوں سے اچھی ہے کیا خبر راہ پر خطر آئے راحتیں اس کے پاؤں پڑتی ہیں آزمائش سے جو گزر آئے دست و بازو کا پھر ہنر مانیں راستے میں اگر بھنور آئے آنکھ پر بار ہے ستم خیزی آنکھ کیسے نہ روز بھر آئے دم بہ دم ہو ریاض ضو افشاں تیرگی زیر ہو ، سحر آئے
Read Moreحمد باری تعالیٰ ۔۔۔ سید ریاض حسین زیدی
میں کہ تھا تشکیک کی بے نور دلدل کا اسیر نورِ ایماں سے مزین ہو گیا،بدر منیر غربتِ کم مائیگی سے ہوگئی میری نجات مجھ کو عرفانِ خدا نے کر دیا ثروت نظیر ہو گیا ارفع و اعلیٰ صاحبِ تقویٰ جو ہے وہ فقیرِ بے نوا ہو یا شہنشاہِ شہیر جس نے کشکولِ گدائی تیرے آگے رکھ دیا ظاہروباطن کی دولت سے ہوا بے حد امیر جس نے صدقِ دل سے مانا تو ہے شہ رگ سے قریب ہو گیا تیرے قریں،وہ ہو گیا تیرا نصیر وہ سر افرازِ جہاں…
Read Moreگلزار بخاری ۔۔۔ گیت
چاند تجھے کیسا لگتا ہے اپنے سندر چہرے جیسا یا مجھ سا تنہا لگتا ہے چاند تجھے کیسا لگتا ہے رنگوں کرنوں کا دلدادا رات کی رانی کا شہزادہ سج دھج میں پیارا لگتا ہے چاند تجھے کیسا لگتا ہے چرغ پہ گھومے مارا مارا جانے کون سی بازی ہارا اندر سے ٹوٹا لگتا ہے چاند تجھے کیسا لگتا ہے دن میں سوئے رات کو جاگے سوتن جانے جو تن لا گے کیوں الجھا الجھا لگتا ہے چاند تجھے کیسا لگتا ہے غم کوئی اس نے پالا ہو گا کسی…
Read Moreمحمد نوید مرزا ۔۔۔ بات سے بات بنانے کا ہنر آتا ہے
بات سے بات بنانے کا ہنر آتا ہے مجھ کو آواز اُٹھانے کا ہنر آتا ہے میں نے پلکوں سے تراشے ہیں خدوخال ترے مجھ کو تصویر بنانے کا ہنر آتا ہے بات کرتی ہیں درختوں سے نئے لہجے میں شور چڑیوں کو مچانے کا ہنر آتا ہے زندگی جس نے گزاری ہے یہاں کانٹوں پر کیا اُسے پھول کھلانے کا ہنر آتا ہے مسکراتے ہوئے آنکھوں میں نمی رکھتا ہوں رونے والوں کو ہنسانے کا ہنر آتا ہے بستیاں جس نے اُجاڑی ہیں سہولت سے بہت؟ کیا اُسے شہر…
Read More