احمد فراز … ابرِ بہار اب کے بھی برسا پرے پرے

ابرِ بہار اب کے بھی برسا پرے پرے گلشن اُجاڑ اُجاڑ ہیں، جنگل ہرے ہرے   جانے یہ تشنگی ہے ہوس ہے کہ خود کشی جلتے ہیں شام ہی سے جو ساغر بھرے بھرے   ہے دل کی موت عہدِ وفا کی شکستگی پھر بھی جو کوئی ترکِ محبت کرے، کرے   اب اپنا دل بھی شہرِ خموشاں سے کم نہیں سن ہو گئے ہیں کان صدا پر دھرے دھرے   رہتے ہیں اہلِ شہر کے سائے سے دور دور ہم آہوانِ دشت کی صورت ڈرے ڈرے   گل بن…

Read More

مظفر حنفی ۔۔۔ ہر اک سانس پابند کر دی گئی

ہر اک سانس پابند کر دی گئی پھر اک دن ہوا بند کر دی گئی محبت کے حق میں دعا کیجیے سُنا ہے دَوا بند کر دی گئی سخاوت کا اب کوئی موقع نہیں وہ مٹھی حنا بند کر دی گئی فنا کے مسافر لگے چیخنے جو کھڑکی ذرا بند کر دی گئی کسے منہ دکھائیں کہاں جائیں ہم ہماری سزا بند کر دی گئی خدا پر نہ قابو چلا آپ کا تو خلقِ خدا بند کر دی گئی مظفرسے حق گوئیوں کے سبب سلام و دعا بند کر دی…

Read More

مظفر حنفی ۔۔۔ کسی سرحد، کسی بندش کو ہوا مانے کیا

کسی سرحد، کسی بندش کو ہوا مانے کیا آج وحشت کا ارادہ ہے خدا جانے کیا ناؤ منجدھار میں کیوں ساتھ چلی آتی ہے کہہ دیا کان میں کچھ اس کے بھی دریا نے کیا ایک ہی نام لکھا میں نے کئی زاویوں سے میری غزلیں ، مری نظمیں ، مرے افسانے کیا مصلحت ہے کہ عداوت ہے کہ سچائی ہے سو نقابوں میں وہ چہرہ، کوئی پہچانے کیا گھُوم پھر کر وہی اک بات کہ برحق ہو تُم سب سمجھتا ہوں ، مجھے آئے ہو سمجھانے کیا دل جہاں…

Read More

رضوان احمد ۔۔۔ پرویز شاہدی کی برسی پر

پرویز شاہدی کی برسی پر عظیم آباد کی ادبی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو اس میں کئی عالمی شہرت کے شعرا نظر آتے ہیں۔ ان میں مرزا عبد القادر بیدل عظیم آبادی، علی محمد شاد عظیم آبادی اور مرزا یاس یگانہ چنگیزی جیسے اہم نام تو ہیں ہی۔19ویں صدی میں شعرا کی ایک تثلیث نظر آتی ہے۔ جو علامہ جمیل مظہری، پرویز شاہدی اور اجتبیٰ رضوی پر مشتمل ہے۔ ان میں اجتبیٰ رضوی تو چند نظمیں کہنے اور شہرت حاصل کرنے کے بعد فلسفہ میں گم ہو گئے۔ ان…

Read More

سہیل انجم ۔۔۔ قمر رئیس کے انتقال سے ترقی پسند ادب کے ایک عہد کا خاتمہ

قمر رئیس کے انتقال سے ترقی پسند ادب کے ایک عہد کا خاتمہ پروفیسر قمر رئیس کے انتقال سے نہ صرف ترقی پسند ادب کے ایک عہد کا حاتمہ ہو گیا ہے بلکہ دہلی کی علم و ادب کی فضا بھی سونی ہو گئی ہے۔وہ محتصر علالت کے بعد 29اپریل کو دہلی میں انتقال کر گئے۔ ان کی عمر 77سال تھی۔ قمر رئیس کی پیدائش جولائی 1932ءمیں شاہجہان پور میں ہوئی تھی اور تدفین بھی وہیں ہوئی۔انہوں نے لکھنوٴ یونیورسٹی سے ایم اے اور ایل ایل بی کیا اور پھر…

Read More