Monsters by DorotheaLasky

This is a world where there are monsters There are monsters everywhere, racoons and skunks There are possums outside, there are monsters in my bed There is one monster. He is my little one I talk to my little monster I give my little monster some bacon but that does not satisfy him I tell him, ssh ssh, don’t growl little monster And he growls, oh boy does he growl And he wants something from me He wants my soul And finally giving in, I give him my gleaming soul…

Read More

Chaplinesque by Hart Crane

We make our meek adjustments Contented with such random consolations As the wind deposits In slithered and too ample pockets   For we can still love the world, who find A famished kitten on the step, and know Recesses for it from the fury of the street Or warm torn elbow coverts   We will sidestep, and to the final smirk Dally the doom of that inevitable thumb That slowly chafes its puckered index toward us Facing the dull squint with what innocence And what surprise   And yet these…

Read More

واجد امیر ۔۔۔ نہ دوریوں کی خجالت نہ قربتوں میں قریب

نہ دوریوں کی خجالت نہ قربتوں میں قریب پڑا ہُوا ہے یونہی دل میں دشتِ بے ترتیب یونہی رہے گی سدا کشمکش تو یوں ہی سہی ہَوا کا اپنا مقدر ، دیے کا اپنا نصیب عجیب صحن ہے بارش نہ دھوپ کچھ بھی نہیں نہ دن ،نہ رات، وہی جھٹ پٹے کے سائے مہیب نہ کچھ بُرائی مکمل ، نہ خیر میں کامل ہوئی خراب کہاں خیر و شَر کی یہ ترتیب سُنانے والا کوئی اور نہ سُننے والا کوئی ہم آپ اپنے مخاطب، ہم آپ اپنے خطیب پڑا تھا…

Read More

یعقوب پرواز ۔۔۔ نہ خود بہکا نہ بہکایا گیا ہوں

نہ خود بہکا نہ بہکایا گیا ہوں میں کتنا لطف فرمایا گیا ہوں نہ پگڈنڈی نہ چھاؤں برگدوں کی کہاں سے میں کہاں لایا گیا ہوں سو مطلب جانتا ہوں بے بسی کا میں کتنی دیر تڑپایا گیا ہوں بہر صورت خلا باقی رہے گا بھری محفل سے اٹھوایا گیا ہوں مکینِ شہرِ ناپرساں ہوں‘ لیکن درونِ شہر دفنایا گیا ہوں وہاں میرا نہ ہونا ہی بھلا تھا جہاں پرواز میں پایا گیا ہوں

Read More

خاور اعجاز ۔۔۔ ہبوط

ہبوط ۔۔۔۔۔۔۔۔ زمانے! تِری لوح پر خواب لِکھا ہُوا ہے مِرا اِس زمیں سے مگر چاند لگتا ہے وہ تیرے ماتھے پہ جھومر کی صورت چمکتا ہے آدھی جوانی اور آدھے بڑھاپے میں لپٹی ہُوئی خاک پر جب دمکتا ہے تصویر پانی کی، نیلے سمندر کی البم سے باہر اُچھلتی ہے مٹی کی عینک لگائے کنارے پہ بیٹھے ہُوئے آدمی کے قدم چومتی ہے۔ زمیں گھومتی ہے تو تصویر رہتی ہے پانی نہ وہ آدمی سارا منظر پھسل کر کسی دائمی بیکرانی کے جَل میں سما جاتا ہے آسمانی پہاڑی…

Read More

شہاب صفدر ۔۔۔ برگ و ثمر بحال نہیں کر سکی ہوا

برگ و ثمر بحال نہیں کر سکی ہوا زخموں کا اندمال نہیں کر سکی ہوا کرتی رہی جنوب میں نم پاشیاں مگر ہم قسمتِ شمال نہیں کر سکی ہوا اونچی حویلیوں کے وہ چشم و چراغ تھے بھڑکے تو قیل و قال نہیں کر سکی ہوا جنگل کی آگ بستیوں تک پھیلتی گئی کم غیظ و اشتعال نہیں کر سکی ہوا اس بار برف کم تھی سو دریائے ہجر کو آسودۂ ملال نہیں کر سکی ہوا تھی زیرِ جبر اس لیے یکساں چہار سو خوشبو سے مالا مال نہیں کر…

Read More

ظہور چوہان ۔۔۔ بولتی تصویریں

بولتی تصویریں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جذبہ و احساس سے خالی اِن میں محبت نام کی کوئی چیز نہیں ہے چلتی پھرتی، جیتی جاگتی، بولتی ہیں تصویریں انسانوں کے روپ میں ہیں اور سینوں میں ہیں پتھر دل کا کام دھڑکنا جبکہ پتھر ہے اک بوجھ جسے اُٹھا کر پھرتے رہنا سَر ٹکراتے رہنا لیکن میرے کمرے میں ہیں کچھ ایسی تصویریں گھر میں رہنے والے جب سَو جاتے ہیں اُن کے رات کو نقش نمایاں ہو جاتے ہیں پھر وہ کاغذ کی تصویریں بولنے لگتی ہیں اور مرے دکھ درد ٹٹولنے لگتی…

Read More