کوئی بُت بھی نہیں ہے آستیں میں گماں کے سانپ پلتے ہیں یقیں میں یہ کیسے لوگ بستے ہیں یہاں پر ہمیں رکھیں نگاہِ خشمگیں میں دما دم ہو رہی ہے ہر گھڑی اب یہ کیسے اژدھے ہیں آستیں میں دِلا حُسنِ نظر کا سب ہے جادو بڑا ہی ناز ہے اس نازنیں میں ستارے بھی دمکنے لگ گئے ہیں قمر ایسا کِھلا ہے چودھویں میں پھلے پھولے یہ پاکستان سیّد اسے پایا دعائے مرسلیں میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ ستارہ تو یونہی افلاک کے چکر میں رہتا ہے ہمیشہ رات کا منظر…
Read MoreDay: ستمبر 29، 2022
پروین شاکر ۔۔۔ احمد جلیل
پروین شاکر ۔۔۔۔۔۔۔ وہ جس کے نام کی بکھری نگر نگر خوشبو ادب سے روٹھ گئی آج وہ مگر خوشبو ہر ایک رنگ تھا اس کے سخن اجالے میں دھنک گلاب شفق تتلیوں کے پر خوشبو اسے قرینہ تھا ہر ایک بات کہنے کا سماعتوں کے وہ سب کھولتی تھی در خوشبو وہ خود کلامی تری تیرا جبر سے انکار ہیں تیری سوچ کے صد برگ نامہ بر خوشبو جو تیرے پھول سے بکھری ہے ان ہوائوں میں ہمیشہ کرتی رہے گی وہ اب سفر خوشبو نہ جانے اتریں کہاں…
Read Moreآرزو لکھنوی
آشوبِ جدائی کیا کہیے ان ہونی باتیں ہوتی ہیں آنکھوں میں اندھیرا چھاتا ہے جب اجیالی راتیں ہوتی ہیں
Read Moreخالد احمد
کیا خبر گاؤں کا ہر گھر ترے گھر جیسا ہو یہی باتیں کبھی چوپال میں کر دیکھیں گے
Read Moreحمزہ یعقوب
کون سی شے نہیں پگھلے گی تپش سے میری روشنی راہ بدلتی ہے، کشش سے میری آئنہ عکس نہیں دیکھ سکے گا اپنا تو بتا، کیا نظر آتا ہے روش سے میری مٹ گئے سب کے لیے معنی و حسن و امید مختلف کچھ بھی نہیں تیری خلش سے میری چھوڑنا پڑ گیا اک روز مرا دل اس کو کم نکل آئی کشش، ردِکشش سے میری نفع تو خیر مجھے پہلے بھی کیا چاہیے تھا پر جو نقصان ہوا داد و دہش سے میری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نہ سادہ لوح نہ ہشیار…
Read Moreمحمد امجد حسین
اک اسی کا سوال تھے ہم بھی کس قدر با کمال تھے ہم بھی ہم اسیرانِ غم کے چہرے پڑھ غم کی زندہ مثال تھے ہم بھی سانس لینا بھی مسئلہ تھا ہمیں وہ بھی غم سے نڈھال تھے‘ ہم بھی ایک دشمن کی موت پر صاحب جانے کیوں پُر ملال تھے ہم بھی وہ بھی تھے بوجھ سر کا اے امجد اور جاں کا وبال تھے ہم بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خواب کا سلسلہ نہیں معلوم درد کا راستہ نہیں معلوم غمِ دوراں ہو یا غمِ جاناں مجھ کو اپنا پتہ…
Read Moreمحترمہ بے نظیر بھٹو کی نذر ۔۔۔ خالق آرزو
محترمہ بے نظیر بھٹو کی نذر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اے ذوالفقار رب نے تجھے دی وہ ذوالفقار فوجِ غنیم کو جو کرے پل میں تار تار ٹھہرا نہیں ہے سامنے جس کے کوئی عیار جس نے وطن کی شان پہ کنبہ دیا ہے وار جس کی جہاں میں ملتی نہیں کوئی بھی نظیر وہ دخترِ عظیم ، ہماری ہے بینظیر اپنے وطن سے اس کو نکالا دیا گیا اُس چاند کو بھی خون کا ہالہ دیا گیا اہلِ وطن کو جھوٹا سنبھالا دیا گیا ہم کو سیاہ رنگ اُجالا دیا گیا بیٹی…
Read Moreطارق جاوید ۔۔۔ مکانِ دل میں کوئی بھی مکیں نہیں مرے دوست
مکانِ دل میں کوئی بھی مکیں نہیں مرے دوست ٹھہر کے دیکھ تجھے گر یقیں نہیں مرے دوست میں اس لئے بھی تری خیر مانگتا ہوں بہت تمام شہر میں تجھ سا حسیں نہیں مرے دوست یہ رفتگاں تو کہیں اور ہی مقیم ہوئے تلاش کر لے یہ زیر زمیں نہیں مرے دوست وہ کس لئے مرے بارے میں رائے دیتا ہے جب اس کا ذکر ادب میں کہیں نہیں مرے دوست جو سچ کے نور سے روشن دکھائی دیتی ہے مری جبیں ہے یہ تیری جبیں نہیں مرے دوست…
Read More