جلیل عالی ۔۔۔ مکالمے کو من و تو کا معرکہ تو نہ کر

مکالمے کو من و تو کا معرکہ تو نہ کر کر اختلاف ، دلوں بیچ فاصلہ تو نہ کر بجا کہ راہ کی مجبوریاں بھی ہوتی ہیں مفاہمت کی ضرورت کو فلسفہ تو نہ کر میانِ ممکن و موجود فرق رہتا ہے جو ناروا ہے اسے سوچ میں روا تو نہ کر ہمارے شہر کے دشمن بھی اپنی گھات میں ہیں سو احتجاج کو شورش کا سلسلہ تو نہ کر جو دوستی ہے تو پھر دوستی کا مان بھی رکھ ذرا سی بات کو بابِ مقاطعہ تو نہ کر یہ…

Read More

صغیر احمد صغیر … زمانے کا یہ رویہ سمجھ نہیں آیا

زمانے کا یہ رویہ سمجھ نہیں آیا کسی کو جیسا ہوں ویسا سمجھ نہیں آیا میں کیسے مان لوں منصف کی منصفی کہ اسے پھٹا ہُوا مرا کرتہ سمجھ نہیں آیا بدلنا ایک حقیقت سہی مگر تیرا یہ اتنا جلدی بدلنا سمجھ نہیں آیا وہ دیکھ سکتا ہے: میرا یقیں غلط نکلا اسے خموشی کا لہجہ سمجھ نہیں آیا خدا کی مانی نہیں اس کے ماننے والو! مجھے تمہارا عقیدہ سمجھ نہیں آیا سمجھ سکا ہے اگر کوئی تو بتائے مجھے صغیر ہونا نہ ہونا سمجھ نہیں آیا

Read More

اشرف کمال ۔۔۔ دل میں آنے کی ترے آس لگی رہتی ہے

دل میں آنے کی ترے آس لگی رہتی ہے آنکھ کے طاق میں اِک شمع جلی رہتی ہے اُس کا دامن بھی مرادوں سے نہ ہوگا خالی میری جھولی بھی دعاؤں سے بھری رہتی ہے روز آتی ہے مجھے خواب میں ملنے کے لیے یاد کی جھیل کے اُس پار پری رہتی ہے غم کی پرچھائیں کبھی چھو کے نہ گزر ے تم کو اس لیے بھی مرے چہرے پہ ہنسی رہتی ہے درد جتنا بھی ہو ظاہر نہیں ہونے دیتا چوٹ جیسی بھی ہو‘ چہرے پہ ہنسی رہتی ہے…

Read More

نسیمِ سحر ۔۔۔ مِٹّی میں اشک گھول کے گارا بناؤں گا

مِٹّی میں اشک گھول کے گارا بناؤں گا پھر اِس سے اپنا آپ دوبارہ بناؤںگا تبدیل ہو چکے ہیں سبھی زاویے، سو مَیں اب ایک اَور قطبی ستارا بناؤں گا ساری ہَوا کو ایک جگہ جمع کر کے مَیں بچّے کے کھیلنے کو غبارہ بناؤں گا ہر چند زندگی سے مجھے کچھ گلے بھی ہیں اس ناگوار کو بھی گوارا بناؤںگا تبدیل کر کے مُردہ رسوم و رواج کو مَیں اِس معاشرے کو دوبارہ بناؤں گا شامل کروں گا اپنا بدن اور روح بھی اب کے مجسّمہ جو تمہارا بناؤں…

Read More

حمد باری تعالیٰ ۔۔۔ بشیر رزمی

توُ نظر آتا نہیں انت خیر الخالقین رحم کر بس رحم کر انت خیر الرّٰحِمین علم کا در کھول دے انت خیر الکاشِفین میری بھی تکمیل کر انت خیر الکاملین میرے حق میں فیصلہ! انت خیر الفاصلین رزق دے بے انتہا انت خیر الرّٰزقین منکشف ہر راز کر انت خیر الکاشِفین نیک رستے کھول دے انت خیر الفاتحین دُور کر بیماریاں انت خیر الشافِیین تُو ہے میرا رہ نما انت خیر الھادِیین میرے مولا بخش دے انت خیر الغافرین دلکشا تدبیر ہے انت خیر الماکرین میں ہوں رزمی‘ؔ اے خدا!…

Read More

نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ علی آرش

جانا ہے خلد میں تو یہ زینہ ہے نعت کا سو دفترِ یقیں میں قرینہ ہے نعت کا ان پر درود بھیج کے میں نعت کہتا ہوں اس دل میں اس لیے بھی مدینہ ہے نعت کا محشر کے روز بحرِ عمل میں ہے ان کا اسم بختِ رسا میں یعنی سفینہ ہے نعت کا دل میں دھڑک رہی ہے مرے خواہشںِ درود یہ مال و زر نہیں یہ دفینہ ہے نعت کا آقائے دو جہاں کی عطا ہے اسی لیے شعروں میں اپنے دیکھ قرینہ ہے نعت کا آرش…

Read More

نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ طلحہ غفور

منتظر ہیں یا نبیؐ کب ہو اشارا آپؐ کا غم کے ماروں کو جہاں میں ہے سہارا آپؐ کا وادیِ عشق و وفا کی راہ میں یا مصطفیؐ جان و دل سے بڑھ کے ہم کو نام پیارا آپؐکا ڈگمگائے گا نہ ہرگز امتی، روزِ جزا حشر میں جب دیکھ لے گا اک نظارا آپؐ کا روشنی کے سب حوالے ماند ہی پڑتے گئے دو جہاں میں اس طرح چمکاستارا آپؐکا "رحمتَ للعالمیں "سے بس یہی فریاد ہے مجھ سے عاصی کو ملے دامن خدارا،آپؐکا ہر مصیبت کٹ گئی دکھ…

Read More

فیض رسول فیضان ۔۔۔ دعا

فضل کر پروردگار اب کے برس چہرئہ ہستی نکھار اب کے برس جان میں تیرے کرم سے آئے جان دان کر دل کو قرار اب کے برس واسطہ تجھ کو ترے محبوبؐ کا ہم کو پستی سے اُبھار اب کے برس ایک مدت سے ہے ملت پائمال مرحمت فرما وقار اب کے برس ہو نگاہِ لطف، پاکستان پر جگمگا لیل و نہار اب کے برس بھیک دے شیرازہ بندی کی ہمیں ختم ہو دورِ فشار اب کے برس التجا فیضانؔ کی ہو باریاب نجش دے امن و قرار اب کے…

Read More

سید ضیا حسین ۔۔۔ جو تھا نہ کسی کا، وہ ہمارا بھی نہیں تھا

جو تھا نہ کسی کا، وہ ہمارا بھی نہیں تھا پر اُس کے بِنا اپنا گزارہ بھی نہیں تھا کرتا تھا برائی جو مِرے آگے تمہاری میرا تو نہیں تھا، وہ تمہارا بھی نہیں تھا میں ڈوب رہا تھا تو فقط اُس نے بچایا حالانکہ اُسے میں نے پکارا بھی نہیں تھا جلدی تھی اسے آنے کی سب ہی کے مُقابِل صدقہ تو ابھی میں نے اتارا بھی نہیں تھا خواہش تھی سبھی کی کہ گرفتار ہوں اُس کے زلفوں کو ابھی جس نے سنوارا بھی نہیں تھا رخصت وہ…

Read More

امر مہکی ۔۔۔ پہلے کچھ اور تھا اب اور ہے کچھ

پہلے کچھ اور تھا اب اور ہے کچھ دل کے بُجھنے کا سبب اور ہے کچھ کیا سے کیا ہونے لگی ہے وحشت دن میں کچھ اور ہے شب اور ہے کچھ اِس عنایت پہ کہا جائے تو کیا کہ عطا اور‘ طلب اور ہے کچھ کیا کہا تُو نے میں کچھ سمجھا نہیں آنکھ کچھ اور ہے‘ لب اور ہے کچھ کیفیت دل کی عجب سی ہے امر کہ تعب اور طرب اور ہے کچھ

Read More