ڈاکٹر صفدر …. ترقی پسند تحریک کا نمائندہ نقاد: احتشام حسین

اردو دنیا میں احتشام حسین ایک بلند قامت شخصیت کا نام ہے۔ انعامات، اکرام، اعزازات اور احترام کی فضائیں چار طرف بکھری ہوئی ہیں۔ ان کا اتباع کرنے والے ذی علم اور ذی فہم اہل قلم ان کی تنقید کی اہمیت کا جواز سمجھے جاتے ہیں۔ احتشام صاحب نے بہت لکھا۔ احتشام صاحب پر بہت کچھ لکھا گیا۔ کلیم الدین احمد سے عمیق حنفی اور وہاب اشرفی تک ان سے اختلاف کرنے والے بھی اردو تنقید میں established لوگ ہیں۔ اس گرم بازاری کے باوجود میرا مسئلہ اپنی ’نظر‘ سے…

Read More

محمد حسین آزاد کی تصانیف

نیرنگِ خیال: (حصہ اول 1880، حصہ دوم 1923) مجموعہ نظمِ آزاد: 1896 ڈرامہ اکبر: (بعد از وفات1922) سخندانِ فارس: (حصہ اول 1887، حصہ دوم 1907) قصص ہند: (جلد دوم 1868) تذکرہ سنین الاسلام: (حصہ اول 1874، حصہ دوم 1876) دربارِ اکبری: 1898 آبِ حیات: (1879) نگارستانِ فارس: 1866 اور 1872 کے درمیان لکھی گئی (مرتبہ آغا محمد طاہر، 1922) سیرِ ایران (مرتبہ آغا محمد طاہر) دیوانِ ذوق: (اشاعت 1922) نصیحت کا کرن پھول: (1864میں لکھی گئی ، آغا محمد طاہر نے 1917میں شائع کیا فلسفہ الہیات مکتوباتِ آزاد (مرتبہ جالب…

Read More

پروفیسر معظم علی ۔۔۔ مولانا آزاد کی ادبی سیاسی اور صحافتی خدمات

مولانا آزاد کی ادبی، سیاسی و صحافتی خدمات پر اب تک بہت کچھ لکھا جا چکا ہے ۔ اس سلسلے میں محض کچھ تعریفی کلمات پر اکتفا کرنا یا پھر کچھ پیش رو مقررین، مصنفین کی آراء کو دہرا دینا غیر تشفی بخش ہو گا۔ میں مولانا آزاد کے افکار کا تجزیہ کرتے ہوئے موجودہ حالات میں ان کی موزونیت و اہمیت کو اپنے اس مقالے میں اجاگر کرنا چا ہوں گا۔ مولانا آزاد (1888-1958) ایک منفرد، ہمہ پلو شخصیت کے مالک تھے ۔ بیسویں صدی کا کوئی مورخ جو…

Read More

سب رس ۔۔۔ ملا وجہی (ایک جائزہ)

ملا وجہی کا شمار دکن میں اردو کے ابتدائی مصنفین میں ہوتا ہے ۔ان کی داستان سب رس کو اردو کی قدیم اور قابل ذکر داستانوں میں خاص مقام حاصل ہے۔ملاوجہی کو اردو ،فارسی اور عربی زبانوں پر عبور حاصل تھا۔ وجہی کے زمانے میں اردو ترقی یافتہ شکل میں نہیں تھی۔انہوں نے اسے عام بول چال کی زبان کی سطح سے اٹھا کر ادبی زبان بنانے کی اولین کوشش کی۔ان کی کتاب سب رس عشق و محبت کی داستاں ہونے کے ساتھ ساتھ پند و نصائح کا مرقع ہے۔جس…

Read More

ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی ۔۔۔۔ قلی قطب شاہ کی مذہبی شاعری

محمد قلی قطب شاہ( 1565-1611)سلطنت گولکنڈہ کا پانچواں فرماں رو اردو کا پہلا صاحب دیوان شاعر گذرا ہے۔ بہت کم عمر پائی۔ کم عمری میں سلطنت کی باگ ڈور سنبھالی لیکن اس کے دیوان پر نظر ڈالیں تو حیرت ہوتی ہے کہ اس کا دیوان پچاس ہزار اشعار پر مشتمل ہے۔ جس میں غزل ‘ قصیدہ‘ مثنوی‘ رباعی‘ مرثیہ وغیرہ تمام اصناف سخن پر طبع آزمائی کی گئی ہے۔ جہاں تک غزلوں کی تعداد کا تعلق ہے محمد قلی دکنی اردو کا سب سے اہم شاعر قرار پاتا ہے۔ محمد…

Read More

توصیف بریلوی ۔۔۔ جیلر

جیلر بہت عجیب تھا۔ ہوتا بھی کیوں نہ…نو عمری میں ہی عہدہ جو سنبھال لیا تھا۔ اس کی جیل میں ہندو مسلم ہر مذہب و ملت کے قیدی تھے۔ جیل میں اتنے نہاں تہ خانے تھے کہ کب کون سا قیدی آیا اور کب کون گیا کسی کو خبر نہیں ہوتی تھی بلکہ کسی قیدی کو اس بات کا علم ہی نہیں ہونے پاتا تھا کہ جیل میں اس کے سوا بھی کوئی قیدی ہے یا نہیں۔ جیلر سخت محتاط تھا۔ جیسا کہ عرض کر چکا ہوں جیلر بہت عجیب…

Read More

مدحت الاختر ۔۔۔ اس کو اپنا نہ سکے جس سے محبت پائی

اس کو اپنا نہ سکے جس سے محبت پائی جس کو دیکھا بھی نہ تھا اس کی رفاقت پائی خیر اتنا تو کیا ہم نے کسی کی خاطر شعر کچھ کہہ لۓ اور تھوڑی سی شہرت پائی ذائقے خون میں شامل ہیں ہزاروں لیکن جب ترا نام لیا، اور ہی لذت پائی یہ بھی احسان رہا میرے خدا کا مجھ پر جس سے اک بار ملا، اس سے محبت پائی

Read More

مدحت الاختر … مدت ہوئی ملے بھی نہیں بات بھی نہ کی

مدت ہوئی ملے بھی نہیں بات بھی نہ کی اس کے سوا کسی سے ملاقات بھی نہ کی ہم اپنے گوشۂ غمِ دل کے رہے اسیر چشمِ طلب سے سیرِمضافات بھی نہ کی ساری دعائیں صرف ہوئیں ان کے واسطے اپنے لۓ تو ہم نے منا جات بھی نہ کی پر مارتے ہی پھیر میں بچوں کے آ گئیں پھولوں سے تتلیوں نے ملاقات بھی نہ کی ظالم بدن چرا کے گیا میرے پاس سے اس صاحبِ نصاب نے خیرات بھی نہ کی

Read More

اعجاز عبید ۔۔۔ وہ جسے سن سکے وہ صدا مانگ لوں

وہ جسے سن سکے وہ صدا مانگ لوں جاگنے کی ہے شب کچھ دعا مانگ لوں اس مرض کی تو شاید دوا ہی نہیں دے رہا ہے وہ، دل کی شفا مانگ لوں عفو ہوتے ہوں آزار سے گر گناہ میں بھی رسوائی کی کچھ جزا مانگ لوں شاید اس بار اس سے ملاقات ہو بارے اب سچے  دل سے دعا مانگ لوں یہ خزانہ لٹانے کو آیا ہوں میں اس کو ڈر ہے کہ اب جانے کیا مانگ لوں اب کوئی تیر تر کش میں باقی نہیں اپنے رب…

Read More

یہاں بیٹھیں،رُکیں دم بھر … ستیہ پال آنند

یہاں بیٹھیں رُکیں دم بھر،   ٹھہر کر سانس لیں سستائیں دو گھڑیاں کہ یہ لمحہ ، ہمارے ماضی  ؑ مطلق سے حال ِ پا گریزاں تک دبے پائوں چلا آیا ہے اپنے ساتھ چپکے سے یہاں بیٹھیں، ٹھہر کر سانس لیں،سستائیں دو گھڑیاں کہ اس سے پیشتر یہ لمحہ ؑ موجود مستقبل کی جانب اک قدم آگے بڑھے، تحلیل ہو جائے کہیں لا وقت کے ازلی تواتر میں یہاں بیٹھیں، رُکیں دم بھر۔ٹھہر کر سانس لیں،  سستائیں دو گھڑیاں بہت پہلے ہتھیلی پر لیے اُجلی لکیریں ہم چلے تھے…

Read More