اس آباد خرابے میں‘ ایک جائزہ ۔۔۔ گل شبو

ہر انسان اپنی زندگی میں رنج و خوشی اور کرب و طرب سے گزرتا ہے۔ کسی فرد کو اس سے مفر نہیں۔ ہاں کچھ لوگ اسے ’خود نوشت‘ کے طور پر قلم بند کر کے بعد میں آنے والوں کے لیے محفوظ کر دیتے ہیں اور کچھ لوگ موقع بہ موقع زبانی طور پر اپنے واقعات و حالات بیان کر کے تسلی حاصل کر لیتے ہیں اور یوں ہی اپنے دل میں لیے ہوئے اس دنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں۔ خود نوشت کا تعلق غیر افسانوی نثر سے ہے۔…

Read More

سر سید کی  ادبی خدمات – ڈاکٹر احمد امتیاز

رشید احمد صدیقی نے سر سید کو ہند اسلامی تہذیب کی اعلیٰ روایات کا ساختہ و پرداختہ کہا ہے۔اس لحاظ سے اگردیکھا جائے تو  یہ کہا جا سکتا ہے کہ جدید ہندوستان کی تہذیب و تعمیر میں جو نام سب سے پہلے ہمارے ذہن میں آتا ہے وہ سر سید احمد خاں ہی کا ہے۔انہوں نے اپنے افکار و خیالات سے جس طرح تہذیبی پسماند گی، فکری جمود اور علمی و ادبی تنگ نظری کا خاتمہ کیا تھا وہ انہیں یقینا اپنے زمانے کا ایک ماہرِ تعلیم، مصلحِ قوم اور…

Read More

سر سید احمد خان ۔۔۔ آزادیٔ رائے​

آزادیٔ رائے​ ہم اپنے اس آرٹیکل کو ایک بڑے لایق اور قابل زمانۂ حال کے فیلسوف کی تحریر سے اخذ کرتے ہیں۔ رائے کی آزادی ایک ایسی چیز ہے کہ ہر ایک انسان اس پر پورا پورا حق رکھتا ہے۔ فرض کرو کہ تمام آدمی بجز ایک شخص کے کسی بات پر متفق الرائے ہیں مگر صرف وہی ایک شخص انکے بر خلاف رائے رکھتا ہے تو ان آدمیوں کو اس ایک شخص کی رائے کو غلط ٹھہرانے کیلیئے اس سے زیادہ کچھ استحقاق نہیں ہے جتنا کہ اس ایک…

Read More

سر سید احمد خان ۔۔۔ خوشامد​

خوشامد​ دل کی جس قدر بیماریاں ہیں ان میں سب سے زیادہ مہلک خوشامد کا اچھا لگنا ہے۔ جس وقت کہ انسان کے بدن میں یہ مادہ پیدا ہو جاتا ہے جو وبائی ہوا کے اثر کو جلد قبول کر لیتا ہے تو اسی وقت انسان مرضِ مہلک میں گرفتار ہو جاتا ہے۔ اسی طرح جبکہ خوشامد کے اچھا لگنے کی بیماری انسان کو لگ جاتی ہے تو اس کے دل میں ایک ایسا مادہ پیدا ہو جاتا ہے جو ہمیشہ زہریلی باتوں کے زہر کو چوس لینے کی خواہش…

Read More

سر سید احمد خان ۔۔۔ رسم و رواج

رسم و رواج​ جو لوگ کہ حسنِ معاشرت اور تہذیبِ اخلاق و شائستگیِ عادات پر بحث کرتے ہیں ان کے لئے کسی ملک یا قوم کے کسی رسم و رواج کو اچھا اور کسی کو برا ٹھہرانا نہایت مشکل کام ہے۔ ہر ایک قوم اپنے ملک کے رسم و رواج کو پسند کرتی ہے اور اسی میں خوش رہتی ہے کیونکہ جن باتوں کی چُھٹپن سے عادت اور موانست ہو جاتی ہے وہی دل کو بھلی معلوم ہوتی ہیں لیکن اگر ہم اسی پر اکتفا کریں تو اسکے معنی یہ…

Read More

ڈاکٹر قرۃ العین طاہرہ ۔۔۔ مشتاق احمد یوسفی کی ’’شام شعر یاراں‘‘

شام شعر یاراں، مشتاق احمد یوسفی کی آخری کتاب ہے جس میں ماضیِ قریب و بعید بلکہ بعید ہی بعید میں لکھے گئے ۲۱ مضامین کو مرتب و مدون کر کے آرٹس کونسل کراچی نے تبرکات جانتے ہوئے مصنف کی خواہش کے بغیر ساتویں علمی اردو کانفرنس منعقدہ ۱۶. اکتوبر ۲۰۱۴ء کے موقع پر مرتبین و مدونین کے دیباچے یا پیش لفظ یا عرض مرتب کے بغیر جہانگیر بکس، کراچی سے شائع کر دیا ہے ، حتیٰ کہ کہیں اپنا نام (سید احمد شاہ۔ فاطمہ حسن) بھی سامنے آنے نہ…

Read More

راج موہن گاندھی ۔۔۔ سر سید احمد خاں کی زندگی کے چند نمایاں پہلو

سرسیداحمدخاں کو برصغیر میں مسلم علیحدگی پسندی کا بانی قرار دے کر کوئی انھیں اچھا کہتا ہے اور کوئی برا۔ انھیں اسلام کی تجدید اورنئی تعبیر و تشریح پیش کرنے والے کی حیثیت سے کبھی ہدف ملامت بنایاجاتا ہے تو کبھی خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے۔تقریباً ایک صدی گزرجانے کے بعد بھی ان کا نام مع القاب و آداب (سرسید) پوری آب و تاب کے ساتھ زندہ ہے۔ سیداحمدخاں کے والد میرمتقی نے گوشہ نشینی کی زندگی اختیارکرلی تھی۔ سیداحمد کی ساخت و پرداخت اور تعلیم و تربیت ان…

Read More

ڈاکٹر غلام شبیر رانا ۔۔۔ ملا وجہی : دکن کا یگانۂ روزگار ادیب

دکن ( جنوبی ہند ) سے تعلق رکھنے والا اُردو ، فارسی ،عربی اور دکنی زبان کا یگانہ ٔ روزگار تخلیق کار ملا وجہی ( اسداﷲ ) اپنے عہد کا پُرعزم تخلیق کار تھا۔ اُس کے آبا و اجداد کا تعلق تو خراسان سے تھا مگر وجہی نے دکن میں جنم لیا ۔ اس نے دکنی اور فارسی زبان میں اپنی خدادا صلاحیتوں کا لو ہا منوایا اور دکنی زبان کے ادب میں وہی مقام حاصل کیا جو اُردو زبان کے کلاسیکی ادب میں مرزا اسداﷲ خان غالبؔ کو نصیب…

Read More

پروفیسر رحمت یوسف زئی …. شعر شور انگیز : مطالعۂ میر کا ایک سنگ میل 

شمس الرحمن فاروقی اُردو کے ان گنے چنے نقادوں میں شامل ہیں جنہیں رجحان ساز ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ فاروقی خود شاعر ہیں اور اسی لیے انہیں یہ حق پہنچتا ہے کہ وہ شعر پر اظہار خیال کریں۔ ورنہ اردو کی ایک بڑی عجیب و غریب روایت بن گئی ہے کہ ایسے بر خود غلط لوگ جو شعر کی نزاکتوں سے واقف ہونا تو کجا‘ صحیح طریقے سے شعر پڑھ بھی نہیں سکتے‘ وہ شاعری اور شعریت پر بے تکان رائے دیتے ہیں۔ اور اس سے بڑی بو العجبی…

Read More