ایک اچھا انسان،ایک اچھا شاعر ۔۔۔ حکیم سروسہارنپوری

ایک اچھا انسان،ایک اچھا شاعر جب میں اپنی پاکستان میں گزری ہوئی اٹھاون سالہ زندگی پر نظر کرتا ہوں تو علمی،ادبی،سماجی اور سیاسی شخصیات کا ایک جمِ غفیر ہے جو میرے حافظے کے ایوان میں اپنے اپنے مقام پر سجا ہوا دکھائی دیتا ہے۔یہ وہ لوگ ہیں،جن سے میں ملا،جنہیں قریب سے دیکھا،جنہیں اپنے فکر و خیال سے پرکھا اور لوحِ ذہن پر ان کے نقوش محفوظ کر لیے۔ان کے حسن سلوک میں بے غرضی کے جلوے بھی ملے اور کہیں کہیں خود غرضی کے تاریک جزیرے بھی ڈھکے چھپے…

Read More

جناح سے قائد اعظمؒ ۔۔۔ پروفیسر محمد یعقوب شاہق

جناح سے قائد اعظمؒ محمد علی جناح نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز ۱۹۰۶ ء میں ’’ انڈین نیشنل کانفرنس‘‘ میں شمولیت سے کیا۔ ۱۹۱۳ء میں انھوں نے ’’آل انڈیا مسلم لیگ ‘‘ میں بھی شمولیت کی۔ ۱۹۱۶ء کے ’’ میثاق لکھنو‘‘ میں ان کاکلیدی کردار تھا جس میں پہلی مرتبہ’’ مسلم لیگ ‘‘ اور مسلمانوں کے وجود کو کانگریس اور اس کے نیتائوں نے تسلیم کیا لیکن انھیں ’’ قائدِ اعظم‘، بننے کے لیے ایک طویل سیاسی سفر طے کرنا پڑا۔ وہ دور ہندوستان کی تاریخ میں سیاسی مدد…

Read More

ماجد صدیقی ۔۔۔ اِک زمانے سے بہ وجہِ قحطِ زر، ناراض ہیں

اِک زمانے سے بہ وجہِ قحطِ زر، ناراض ہیں مجھ سے میرے گھر تلک کے بام و در ناراض ہیں سر کشیدہ ہیں ہوائیں اور کبوتر بدگماں چاہنے والوں سے سارے نامہ بر،ناراض ہیں باغ میں جب سے سیاست بادِ صرصر کی چلی ٹہنیوں سے پیڑ، پیڑوں سے ثمر ناراض ہیں مسخ کر ڈالے حقائق کور چشموں نے سبھی کر ہی کیا لیں گے اگر اہلِ نظر ناراض ہیں رونے دھونے سے فقط رہبر سے اب پائیں گے کیا کھو کے ماجد ہم اگر سمتِ سفر ناراض ہیں

Read More

غلام حسین ساجد ۔۔۔ ستم شعار فلک کی نظر میں وہ بھی تھا

ستم شعار فلک کی نظر میں وہ بھی تھا سفر میں میں ہی نہیں تھا سفر میں وہ بھی تھا قدم قدم پہ فزوں ہو رہا تھا رنجِ سفر میں گھر کو چھوڑ کے نکلا تو گھر میں وہ بھی تھا یہ اور بات کہ مشکل تھا در گزر کرنا میں قہر بن کے جب اُٹھّا ، نگر میں وہ بھی تھا میں شام اوڑھے ہوئے پھر رہا تھا گلیوں میں قریب ہی کسی رنگِ دگر میں وہ بھی تھا مگر یہ بھید کُھلا آئنے چٹخنے سے نگار خانۂ عرضِ…

Read More

صائمہ آفتاب ۔۔۔ سنبھل سنبھل کے وہ طے گام گام کر رہا ہے

سنبھل سنبھل کے وہ طے گام گام کر رہا ہے سہج سہج کے تعلق پہ کام کر رہا ہے دیے جلاتا ہوا ، گھنٹیاں بجاتا ہوا بڑے ہی چاؤ سے اک بت کو رام کر رہا ہے یہ آسمان ، یہ بے انتہا اداسی دیکھ ستارہ وار یہاں غم خرام کر رہا ہے یہ وقت باغ مہکنے کا ہے ، جگاؤ اسے جو شخص خواب سرا میں قیام کر رہا ہے سپردِ غیر نہ کر دوں میں اسکے دن جو اَب کسی کے ساتھ بسر میری شام کر رہا ہے…

Read More

ماتم بال و پَر کا … رشید امجد

بات یوں چلی کہ نام اور پہچان کا تعلق جسم سے ہے یا اس بے نام شے سے جو جسم کو وجود بناتی ہے۔ جس کے بغیر جسم بے حِس و حرکت مٹی کا ایک ڈھیر ہے، جسے یا تو کیڑے مکوڑے کھا جاتے ہیں یا خاک کے ساتھ خاک ہوجاتا ہے۔ مٹی ریتیلی ہو تو خاک ہونے میں زیادہ عرصہ نہیں لگتا، چکنی ہو تو دیر لگتی ہے۔ لیکن کیڑے تو ہر جگہ ہوتے ہیں اور انھیں بھوک بھی لگتی ہے تو پھر نام او رپہچان کا تعلق کس…

Read More

افسانہ: پس منظر و پیش منظر … ڈاکٹر سلیم اختر

افسانہ نگاری کے کسی بھی نوع کے مطالعہ کے ضمن میں اس اساسی سوال کو مدنظر رکھنا بہت ضروری ہے کہ کیا افسانہ کے ارتقائی مدارج کا مطالعہ معروف افسانہ نگاروں کے انفرادی فن کے حوالہ سے مفید ثابت ہو گا کہ اس کے برعکس افسانہ نگاری کے انداز اور اسلوب میں تغیرات کا موجب بننے والے رجحانات کا تجزیہ و تحلیل زیادہ ضروری ہے۔ میں ذاتی طور پر اس بات کا قائل ہوں کہ سب سے پہلے ان رجحانات و میلانات کا تعین زیادہ ضروری ہے جو افسانہ نگاروں…

Read More

پیرزادہ قاسم ۔۔۔ اب حرفِ تمنّا کو سماعت نہ ملے گی

اب حرفِ تمنّا کو سماعت نہ ملے گی بیچو گے اگر خواب تو قیمت نہ ملے گی تشہیر کے بازار میں اے تازہ خریدار زیبائشیں مل جائیں گی قامت نہ ملے گی آئینہ صفت وقت ترا حُسن ہیں ہم لوگ کل آئنے ترسیں گے تو صورت نہ ملے گی سوچا ہی نہ تھا یوں بھی اُسے یاد رکھیں گے جب اُس کو بھلانے کی بھی فرصت نہ ملے گی لمحوں کے تعاقب میں گزر جائیں گی صدیاں یوں وقت تو مل جائے گا مہلت نہ ملے گی تعبیر نظر آنے…

Read More