شاہد ماکلی ۔۔۔ اپنی حالت کو مشتہر کر کے

اپنی حالت کو مشتہر کر کے لاپتہ ہو گئے خبر کر کے نت نئے تجربوں سے گزرے ہم نت نئی زندگی بسر کر کے کارواں سے چھڑا لیا پیچھا ایک منزل کو رہگزر کر کے چار دیواری ہے عناصر کی جس میں داخل ہوئے ہیں در کر کے کس میں کتنی چمک ہے، جان لیا اک رصَد گاہ سے نظر کر کے خضر آبِ حیات تک پہنچا بحرِ مُردار سے گزر کر کے دن ہمارے ہیں جوں کے توں شاہد کیا ملا وقت میں سفر کر کے

Read More

عرفان صادق ۔۔۔ مایوسی کی گہرائی میں اور اضافہ ہو جاتا ہے

مایوسی کی گہرائی میں اور اضافہ ہو جاتا ہے آنکھ میں آنسو آجائیں تو منظر دھندلا ہو جاتا ہے ہجر کو خود پہ اوڑھ کے چلنے والے بات یہ جان چکے ہیں خوش خوش باتیں کرتا بندہ گونگا بہرا ہو جاتا ہے چھوڑ کے جانے والے تجھ کو یاد دلانا تھا بس اتنا پیڑ گرے تو ڈالی ڈالی پتہ پتہ ہو جاتا ہے دل کی باتیں کرنا سننا لوگو بہت ضروری ٹھہرا کمرے کی کھڑکی نہ کھلے تو حبس زیادہ ہو جاتا ہے عشق کی راہ پہ چلنے والے لوگ…

Read More

جاوید قاسم ۔۔۔ آنکھ کی کھڑکیوں میں بھر کے مجھے

آنکھ کی کھڑکیوں میں بھر کے مجھے زخم دیتا ہے وہ نظر کے مجھے ہجر کی ساعتوں میں رکھتا ہے اک زمانہ تلاش کر کے مجھے حبس اترا ہے یوں رگ وپے میں چھو رہی ہے ہوا بھی ڈر کے مجھے جب بھی دیکھا فلک کے آ نگن میں نقش دھندلے ملے سحر کے مجھے روز کے اب یہ میہماں قاسم فرد لگتے ہیں اپنے گھر کےمجھے —

Read More

حمیدہ شاہین ۔۔۔ اُگتے ہوئے نہ روند ، لگے مت خراب کر

اُگتے ہوئے نہ روند ، لگے مت خراب کر تو زرد ہے تو سب کے ہَرے مت خراب کر اپنی کڑی سے کاٹ خرابی کا سلسلہ پہلے ہوئے نبیڑ ، نئے مت خراب کر جو جس مقام پر ہے اُسے بے سبب نہ چھیڑ بکھرے ہوئے سمیٹ ، پڑے مت خراب کر چھُونے کے بھی اصول ہیں ، ہر شاخ کو نہ چھُو چھدرے تو منتظر ہیں ، گھنے مت خراب کر جو فطرتاً خراب ہیں ان کا تو حل نہیں جو ٹھیک مل گئے ہیں تجھے مت خراب کر…

Read More

وحید اختر واحدؔ ۔۔۔ ابنِ آدم پر عیاں ہیں وقت کی جتنی جہات

ابنِ آدم پر عیاں ہیں وقت کی جتنی جہات ماسوا ان کے قسم کھاتا ہے پیرِ کائنات * ساعتیں ہیں وقت سے آزاد جیون کا ڈرافٹ آخرت پر کر رہا ہوں زندگی میں تجربات وقتِ کی معلوم ہیئت کُن کا پیراڈاکس* ہے آفرینش، حشر دونوں ایک جیسے حادثات وقت کی معلوم ہیئت مہلتِ پروردگار وقت کے اسرار سے ہے ماورا بھی کائنات وقت جبرائیل کے ہاتھوں میں فیری ڈسٹ* ہے وقت میکائیل کے ہاتھوں میں نم، شاخِ نبات دستِ عزرائیل ہو یا صورِ اسرافیل ہو وقت کی دنیاوی ہیئت سے…

Read More

خالد علیم ۔۔۔ تپیدہ سینے میں داغِ سراغِ ہم نفساں ہے

تپیدہ سینے میں داغِ سراغِ ہم نفساں ہے کِھلا ہوا کوئی باغِ سراغِ ہم نفساں ہے یہ کوئی اشک نہیں ہے جسے ستارہ کریں ہم درِ نگہ پہ چراغِ سراغِ ہم نفساں ہے سو ایک جرعۂ کم ہے ہم ایسے تشنہ لبوں کو محیطِ خُم بھی ایاغِ سراغِ ہم نفساں ہے سو چاہیے کہ ٹھٹھرتی ہوئی فضاؤں سے نکلے اگر کسی کو فراغِ سراغِ ہم نفساں ہے عجب نہیں کہ کہیں سرکشیدہ خاک سے پھوٹے سفر گزیدہ جو راغِ سراغِ ہم نفساں ہے عجب نہیں کہ کسی کاہِ زرد رنگ…

Read More

بہ نوکِ خار می رقصم ۔۔۔ سلمیٰ یاسمین نجمی

بہ نوکِ خار می رقصم (۱) وہ چاروں ڈیلٹا ایر لائن کے ذریعے چند منٹ پہلے اور لینڈ و پہنچی تھیں۔نیلے کانچ کی طرح صاف شفاف آسمان تاحدِّ نظر پھیلا ہوا تھا۔اس میں بادلوں کے سپید پھولے ہوئے گالوں جیسے بادلوں کا انبار لگا ہوا تھا۔ ’’کیوں شمو کتنا خوبصورت آسمان ہے بالکل ہمارے وطن جیسا…‘‘ ’’گرمی بھی ویسی ہے،دم نکلا جا رہا ہے۔‘‘شمو نے اپنی منی سی ناک چڑھائی۔’’مجھے لگتا ہے ساری تفریح نکل جائے گی ،ہمیں اس موسم میں نہیں آنا چاہئے تھا۔‘‘ ’’جب چھٹیاں ہوتی ہں تب…

Read More

ڈاکٹر خورشید رضوی ۔۔۔ منیر نیازی کی یاد میں

منیر نیازی کی یاد میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اُمید کسی کے آنے کی یا دُور سے بات سنانے کی اَن دیکھی چھب دکھلانے کی ہر بات میں دیر لگانے کی اب ٹوٹ گئی وہ نین نشیلے بند ہوئے وہ صورت ہم سے روٹھ گئی افسردہ سرد اندھیرے میں یہ ایک کرن بھی بجھ گئی ہے اک دُور کے طاق پہ جلتی ہوئی اک شمع انوکھی بجھ گئی ہے

Read More

ڈاکٹر یونس خیال ۔۔۔ خوف

خوف ۔۔۔۔۔ شہر کی دیوار پر لکھے گئے پھر نئی ترتیب سے کالے حروف اس سے پہلے بھی نہ جانے اس طرح کی کالی تحریروں کو پڑھ کر کتنے انسانوں سے بینائی چِھنی ہے اب بھی ایسے ہی کئی خدشوں کی چیخیں مرے اندر سنائی دے رہی ہیں

Read More

ڈاکٹر یونس خیال ۔۔۔ لمحے کی رفاقت

لمحے کی رفاقت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ لمحہ کتنا عظیم تر تھا کہ جس کو پانے کی آرزو میں نہ جانے کتنی طویل صدیاں مری وفا کے چراغ  لے کر اُداس رستوں پہ منتظر تھیں وہ لمحہ کتنا عظیم تر تھا حسین تر تھا کہ جب ترا نام سب سے پہلے مری زباں سے ادا ہوا تھا

Read More