مُشاعروں کی تہذیبی اہمیت اور زبان کا فروغ ۔۔۔ ڈاکٹر خواجہ محمد اکرام الدین

اردو زبان کے فروغ میں مشاعروں کی بڑی اہمیت رہی ہے ۔کسی بھی زبان کی ترقی و ترویج کے لیے ضروری ہوتاہے کہ وہ کثرت سے بولی اور سمجھی جا ئے۔اردو زبان کو اس مقام تک پہنچانے میں کئی سماجی اداروں نے اہم کردار نبھایا ہے ۔ جن میں خانقاہ ،دربار اوربازار کے علاوہ مشاعروں نے بھی نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔ مشاعرے سے عام طور شعری محفل کا تصور ابھرتا ہے جو بہت حد تک صحیح بھی ہے لیکن اس کے علاوہ بھی کئی تہذیبی اور معاشرتی سیاق وسباق…

Read More

ڈاکٹر فخر عباس ۔۔۔ جن کی تعریف کئی اہلِ زباں کرتے ہیں

جن کی تعریف کئی اہلِ زباں کرتے ہیں وہ ترے ذکر سے مصرعوں کو رواں کرتے ہیں کون سی راہ پہ چلنا ہے، بتاتے ہی نہیں بات سیدھی یہ مرے دوست کہاں کرتے ہیں کیا عجب، حشر میں مل جائے وہ نیکی بن کر لوگ جس کفر کا اب مجھ پہ گماں کرتے ہیں ایسا آساں تو نہیں چیخنا چلّانا بھی درد ہوتا ہے تو ہم آہ و فغاں کرتے ہیں شاید ایسے ہی غمِ دہر سے جاں چُھوٹتی ہے خود کو آباد کسی اور جہاں کرتے ہیں

Read More

خورشید ربانی ۔۔۔ اور تجھ سے، مجھ کو اسبابِ سفر کیا چاہیے

اور تجھ سے، مجھ کو اسبابِ سفر کیا چاہیے میں مسافر ہوں‘ زمانے! مجھ کو رستہ چاہیے تیرے ہاتھوں سے جلیں یا میرے ہاتھوں سے چراغ شہر میں بس روشنی کو عام ہونا چاہیے بے سرو سامان مجھ سا شہر میں کوئی نہیں بے در و دیوار گھر کو مجھ سے اور کیا چاہیے مجھ پہ گزری کیا قیامت ،تجھ کو اِس سے کیا غرض تجھ کو تو ہنگامہ پرور حشر برپا چاہیے چھوڑ کر تنہا تمھیں کیوں سب پرندے اُڑ گئے خشک جھیلو ! آئنہ تم کو بھی دیکھا…

Read More

عزیز فیصل ۔۔۔ چاندنی میں نہائی ہوئی وحشتیں، جب مرے رَتجگوں میں سرایت کریں

چاندنی میں نہائی ہوئی وحشتیں، جب مرے رَتجگوں میں سرایت کریں دُور پھیلے ہوئے درد کے سلسلے، میری آنکھوں کو آنسو عنایت کریں ایسے فریادیوں نے مِرے شہر میں، امن کے پیڑ کتنے ہی پیلے کیے جا کے آکاس بیلوں کے دربار میں، پَت جھڑوں کے ستم کی شکایت کریں وضع داری کی اِس بدنُما رِیت، سے ‘صورت ِشہر کتنی ہے بگڑی ہوئی عکس ِجاں کھو کے بھی، کرچیاں ہو کے بھی، آئنے پتّھروں کی حمایت کریں عشق لے کر ہمیں چل پڑا ہے جہاں، دلبری کا گماں تک نہیں…

Read More

آفتاب خان ۔۔۔ سینے کی تہ میں دل سے اچانک دھواں اُٹھا

سینے کی تہ میں دل سے اچانک دھواں اُٹھا پہلو سے میرے جب وہ مرا مہرباں اُٹھا واجب ہوئی ہیں آنکھ پہ تب اشک باریاں جس روز بزمِ دل سے کوئی ہم زباں اُٹھا دیکھی گئیں نہ اُس سے نئی نِت صراحیاں چپ چاپ مے کدے سے وہ پیرِ مغاں اُٹھا باہر تو خیریت ہے، بس اندر ہے ابتری دیکھا نہ وہ کسی نے، جو سوزِ نہاں اُٹھا ہوتا نہیں کسی پہ بھی واعظ کا کچھ اثر جاتی رہی مٹھاس تو لطفِ بیاں اُٹھا سب دیکھتے رہے ہیں، سہارا نہیں…

Read More

آفتاب خان ۔۔۔ قدیم گھر کے در و بام درج کرتا ہوں

قدیم گھر کے در و بام درج کرتا ہوں میں بیچنے کے لیے دام درج کرتا ہوں نہ مِل سکے گا خریدار دل کی بستی کا جو بِک چکے ہیں، وہ گلفام درج کرتا ہوں لہو نچوڑ کے تن کے شکستہ برتن میں میں اپنی زیست کے آلام درج کرتا ہوں اس اہتمام سے یہ زندگی گزاری ہے جو آج کرنے ہیں وہ کام درج کرتا ہوں فلک سے مجھ پہ اُترتے ہیں جو حر وفِ سخن میں شاعری کے وہ الہام درج کرتا ہوں جو اُس کو کہنا تھا،…

Read More