حمدیہ قصیدہ ۔۔۔ قاضی حبیب الرحمٰن

زوروں پر ہے چشمۂ نور اپنا ظرف، اپنا مَقدور شمسِ حقیقت کے ہوتے سارے وہم و گماں کا فور! ایک، ہوا کی آہٹ پر ناچ اُٹھا شہرِ مَزموَر! کسی خیال کی لذّت میں رہتا ہے غم بھی مَسرور ایک خلا کی نِسبت سے دل ہے خلوت سے معمور جیسے ہے ہر چیز … یہاں اپنے نشے میں مخمور سو بھی کم کم کھلتا ہوں حسبِ اِسقعدادِ ظُہور خود سے چُھپتا پھِرتا ہوں (اپنے انور اک مفرور) پردے کا ہے سارا کھیل ورنہ۔ مَیں کیا، کون حضور! اک دریا کی لہریں…

Read More