ماجد صدیقی ۔۔۔ خاص ہے اُس سے جو اِک داؤ چل جائے گا

خاص ہے اُس سے جو اِک داؤ چل جائے گا چڑیا کے بچّوں کو سانپ، نِگل جائے گا ایک شڑاپ سے پانی صید دبوچ کے اپنا بے دم کر کے اُس کو، دُور اُگل جائے گا اُس کے تلے کی مٹی تک، بے فیض رہے گی اِس دُنیا سے جو بھی درخت اَپَھل جائے گا خوف دلائے گا اندھیارا مارِ سیہ کا مینڈک سا، پیروں کو چھُو کے اُچھل جائے گا سُورج اپنے ساتھ سحر تو لائے گا پر کُٹیا کُٹیا ایک الاؤ جل جائے گا کب تک عرضِ تمنّا…

Read More

استاد قمر جلالوی ۔۔۔ یہ نا ممکن ہے ہو تیرا ستم مجھ سے عیاں کوئی

یہ نا ممکن ہے ہو تیرا ستم مجھ سے عیاں کوئی وہاں فریاد کرتا ہوں نہیں ہوتا جہاں کوئی شکایت وہ نہ کرنے دیں یہ سب کہنے کی باتیں ہیں سرِ محشر کسی کی روک سکتا ہے زباں کوئی عبث ہے حشر کا وعدہ ملے بھی تم تو کیا حاصل یہ سنتے ہیں کہ پہچانا نہیں جاتا وہاں کوئی انھیں دیر و حرم میں جب کبھی آواز دیتا ہوں پکار اٹھتی ہے خاموشی: نہیں رہتا یہاں کوئی لحد میں چین دم بھر کو کسی پہلو نہیں ملتا قمر ہوتا ہے…

Read More