کچھ نہ پا کر بھی مطمئن ہیں ہم عشق میں ہاتھ کیا خزانے لگے
Read MoreDay: جون 11، 2024
اسرار الحق مجاز
کچھ تمھاری نگاہ کافر تھی کچھ مجھے بھی خراب ہونا تھا
Read Moreساغر صدیقی
یہ کناروں سے کھیلنے والے ڈوب جائیں تو کیا تماشا ہو
Read Moreعظیم بسمل آبادی
سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے
Read Moreامیر قزلباش
اسی کا شہر وہی مدعی وہی منصف ہمیں یقیں تھا ہمارا قصور نکلے گا
Read Moreاحمد حسین مجاہد
مجھ کو میرے سب شہیدوں کے تقدس کی قسم ایک طعنہ ہے مجھے شانوں پہ سر رکھا ہوا
Read Moreقابل اجمیری
ہمسائیگیٔ کاکل و رخسار چھن گئی دن اپنا ہے نہ رات مگر جی رہے ہیں ہم
Read Moreمحسن اسرار
تو کیا چراغ جلایا نہیں ابھی اُس نے فضا کا رنگ اِدھر کچھ ہے اور اُدھر کچھ ہے
Read Moreماجد صدیقی ۔۔۔ خاص ہے اُس سے جو اِک داؤ چل جائے گا
خاص ہے اُس سے جو اِک داؤ چل جائے گا چڑیا کے بچّوں کو سانپ، نِگل جائے گا ایک شڑاپ سے پانی صید دبوچ کے اپنا بے دم کر کے اُس کو، دُور اُگل جائے گا اُس کے تلے کی مٹی تک، بے فیض رہے گی اِس دُنیا سے جو بھی درخت اَپَھل جائے گا خوف دلائے گا اندھیارا مارِ سیہ کا مینڈک سا، پیروں کو چھُو کے اُچھل جائے گا سُورج اپنے ساتھ سحر تو لائے گا پر کُٹیا کُٹیا ایک الاؤ جل جائے گا کب تک عرضِ تمنّا…
Read Moreاستاد قمر جلالوی ۔۔۔ یہ نا ممکن ہے ہو تیرا ستم مجھ سے عیاں کوئی
یہ نا ممکن ہے ہو تیرا ستم مجھ سے عیاں کوئی وہاں فریاد کرتا ہوں نہیں ہوتا جہاں کوئی شکایت وہ نہ کرنے دیں یہ سب کہنے کی باتیں ہیں سرِ محشر کسی کی روک سکتا ہے زباں کوئی عبث ہے حشر کا وعدہ ملے بھی تم تو کیا حاصل یہ سنتے ہیں کہ پہچانا نہیں جاتا وہاں کوئی انھیں دیر و حرم میں جب کبھی آواز دیتا ہوں پکار اٹھتی ہے خاموشی: نہیں رہتا یہاں کوئی لحد میں چین دم بھر کو کسی پہلو نہیں ملتا قمر ہوتا ہے…
Read More