پھول کھلنے کی کوشش سے اکتا گئے آنکھ بھر کر انھیں دیکھتا کون ہے
Read MoreDay: جولائی 25، 2024
عطاالحسن
چاہے مکین گھر کو بُرا جاننے لگے دیوار کیسے در کو بُرا جاننے لگے
Read Moreصابر ظفر
کچھ لوگ ادھر سے آ رہے ہیں کچھ روشنی ہو رہی ہے اس پار
Read Moreیزدانی جالندھری
مجھ سے ناراض تو وہ ہیں، لیکن تذکرہ میرا بات بات میں ہے
Read Moreفیض احمد فیض
نسیم تیرے شبستاں سے ہو کے آئی ہے مری سحر میں مہک ہے ترے بدن کی سی
Read Moreخالد علیم
کوئی پہلو میں رہتے ہوئے بھی ہے مجھ سے جدا اِن دنوں میرا سینہ سمندر ہے، دل ناخدا، میں اکیلا نہیں
Read Moreماجد صدیقی ۔۔۔ قاتل تھا جو، وہ مقتول ہُوا
قاتل تھا جو، وہ مقتول ہُوا مردُود، بہت مقبول ہُوا ہر طُول کو عرض کیا اُس نے اور عرض تھا جو وہ طُول ہُوا پھولوں پہ تصّرف تھا جس کا وہ دشت و جبل کی دھُول ہُوا اِک بھول پہ ڈٹنے پر اُس نے جو کام کیا، وہ اصول ہُوا گنگا بھی بہم جس کو نہ ہُوا جلنے پہ وہ ایسا پھول ہُوا ہو کیسے سپھل پیوندوں سے ماجد جو پیڑ، ببول ہُوا
Read More