رعنائیِ خیال سے آگے کی چیز ہے شعر و سخن کمال سے آگے کی چیز ہے اے دوست تیرے عارض و رخسار کا یہ رنگ یہ لال رنگ ، لال سے آگے کی چیز ہے یہ زخم تیرے تیر یا تلوار کا نہیں یہ زخم اندمال سے آگے کی چیز ہے اک دن کسی صیّاد سے یہ صید نے کہا زلفوں کا جال ، جال سے آگے کی چیز ہے میں حسنِ لازوال بھی کیسے کہوں تجھے تْو حسنِ لازوال سے آگے کی چیز ہے دل کی دھمال اور ہی…
Read MoreDay: نومبر 15، 2024
فراست رضوی ۔۔۔۔ لہو میں اضطراب آئے نہ آئے
لہو میں اضطراب آئے نہ آئے یہ شب یہ ماہتاب آئے نہ آئے منا لے جشنِ نیرنگ تمنا پھر ان آنکھوں میں خواب آئے نہ آئے یہ بستی کور چشموں کی ہے بستی انھیں کیا آفتاب آئے نہ آئے ابھی بے پردہ مت کر حسن اپنا مری آنکھوں کو تاب آئے نہ آئے نکل آ گھر سے باہر پھر یہ بارش دوبارہ بے حساب آئے نہ آئے غمِ ہجراں سے آنکھیں بجھ گئی ہیں وہ چہرہ بے نقاب آئے نہ آئے ہوائے زَر نے دھندلا دی مری روح اس آئینے…
Read Moreنسیم نازش ۔۔۔ دائرہ در دائرہ
دائرہ در دائرہ ۔۔۔۔۔۔۔ یہاں ہر ایک قسمت میں لکھا ہے مسلسل دائروں میں گھومتے رہنا سفر سارے سفر یونہی کٹے ہیں ہماری زندگی بھی ایک ہی مرکز کے چکر کاٹتی ہے وہ مرکز صرف تھوڑی سی محبت اور عزت اور اک نانِ جویں کی آرزو ہے کبھی جو مل نہ پائے ایک ایسے ہم سفر کی جستجو ہے میں برسوں سے کسی آندھی کے جھکڑ کی طرح اس دائرے کے رقصِ پیہم سے بہت گھبرا گئی ہوں کہ میں چکرا گئی ہوں مگر یہ تو ازل کا سلسلہ ہے…
Read Moreاشرف نقوی ۔۔۔ حمدیہ
تُو ازل سے ہے ، ابد تک ہیں زمانے تیرے جِن و انسان و ملک ، سب ہیں دِوانے تیرے تجھ کو دیکھا تو نہیں ، پھر بھی سبھی جانتے ہیں ہر حقیقت سے حقیقی ہیں فسانے تیرے تُو کہ لوٹاتا نہیں خالی کبھی بندوں کو پھر بھی ہر دم بھرے رہتے ہیں خزانے تیرے تُو ہے وہ بحر ، نہیں جس کا کنارہ کوئی اپنے بندوں کے مگر دل ہیں ٹھکانے تیرے ذرّہ ذرّہ ہے تِری حمد و ثنا میں مصروف کیسے گونجیں نہ دو عالم میں ترانے تیرے…
Read More