خیال و خواب سے ہم گفتگو نہیں کرتے کبھی سراب کی ہم جستجو نہیں کرتے تمہارے ہجر کے صحرا میں گھٹ کے مر جاتے ہم اپنی آنکھ کو گر آب جو نہیں کرتے بطورِ خاص ہے نسبت جنہیں چراغوں سے کبھی ہوا کو وہ اپنا عدو نہیں کرتے مجھے یقین ہے وہ دل میں کھوٹ رکھتے ہیں جو دل کی بات مرے رو برو نہیں کرتے ہمیں متاعِ ہنر کی طلب ہے مولا سے زرِ جہاں کی مگر آرزو نہیں کرتے تمہارا نام بھی لیتے ہیں احترام کے ساتھ تمہارا…
Read MoreDay: دسمبر 30، 2024
آصف ثاقب ۔۔۔ ایسی اوقات پہ ہم کتنے ہوئے ہیں حیران
ایسی اوقات پہ ہم کتنے ہوئے ہیں حیران اپنے دل میں کوئی گوشہ نشیں ہے انسان ہم پہاڑوں پہ محبت کی اڑا دیتے ہیں تان بانسری اور یہ وادی ہے ہماری پہچان ہم بھی تلوار کے کچھ ہاتھ دکھا سکتے ہیں پاس گھوڑا بھی ہے اور یہ حاضر میدان دور سے ہم کو کئی شہر بلاتے ہیں مگر اس بیاباں سے نہیں اپنے سفر کا امکان اور پیرایہ کوئی دل کو نہیں ہے بھائے ہم نے دیکھی ہے اسی طرزِ سخن کی شان ہم اکیلے ہیں مگر بن میں بسے…
Read Moreخالد احمد
بتوں کی طرح کھڑے تھے ہم اک دوراہے پر رخ اس نے پھیر لیا ، چشم تر گئے ہم بھی
Read Moreرخشندہ نوید ۔۔۔ بدلتے ہی نہیں حالات میرے
بدلتے ہی نہیں حالات میرے کرے گا کیا مقدر ساتھ میرے ہوا کا زور بڑھتا جا رہا ہے ذرا ہاتھوں میں لینا ہاتھ میرے ترے پہلو سے اُٹھ کر ہی نہ جاؤں اجازت دیں اگر حالات میرے بہت جلدی میں آئی اور گئی ہے چرا کر رنگ سب برسات میرے خیالِ یار کی برکت ہے ورنہ مہکنا چھوڑ دیں باغات میرے
Read More