مسکراہٹ کا بیج ………………….. کس جگہ میں نے اس کو دیکھا تھا کون سا ماہ کون سا دن تھا یاد اس کے سوا نہیں کچھ بھی کار زن سے نکل گئی تھی مگر کار سے جھانکتا ہوا چہرہ دیکھ کر مجھ کو مسکرایا تھا جانے کیا بات ہے کہ میں جب بھی جس جگہ بھی اداس ہوتا ہوں کار سے جھانکتا ہوا چہرہ یاد آتا ہے مسکراتا ہے اور میں مسکرانے لگتا ہوں
Read MoreDay: جنوری 21، 2025
فریادی ماتم ۔۔۔ آشفتہ چنگیزی
فریادی ماتم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خدائے لم یزل کی بارگاہ میں سر بہ سجود انا کی چوکھٹوں میں جڑے چہروں والے لوگ پیشانیوں پر گٹے ڈالنے میں مصروف ہیں آٹے میں سنی مٹھیاں ان کی بخشش کی ضمانت ہیں یہ کون سی جنتِ نعیم ہے جس کا راستہ چیونٹیوں کی بانبی سے ہو کر گزرتا ہے دربانوں اور کتوں کو کھلی آزادی ہے ‘جاگتے رہو’ کی صدائیں عنایتوں کا خراج وصول کرتے نہیں تھکتی ہیں سرکس کا پنڈال کھچا کھچ بھرا ہے میمنوں کے باڑے میں سہما دبکا۔۔۔گھاس کھاتا شیر کیسا بے…
Read Moreاجنبی ۔۔۔ آفتاب اقبال شمیم
اجنبی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ لڑکا شاہزادہ سا جسے بے نام خوشبوؤں کی آوازیں تصّور کی زمینوں میں سدا آوارہ رکھتی تھیں جسے گھر سے گلی سے مدرسے تک تربیت نے قاعدے کی تال پر چلنا سکھایا تھا وہ کنجِ خواب کا حجلہ نشیں خواہش کے روزن سے سمندر کے اُفق پر دیکھتا تھا خواب اُڑتے بادبانوں کے تمسخر روشنی کا دن کے چہرے پر وہ لڑکا شاہزادہ سا جسے بے رشتہ رہنا تھا ہمیشہ شہرِ اشیا کی ثقافت میں کسے رعنائیاں اپنی دکھاتا کس پہ کشفِ دلبری کرتا کسے پہچانتا کیسے…
Read Moreوزیر آغا ۔۔۔ کوہ ندا
کوہ ندا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صبح سویرے ایک لرزتی کانپتی سی آواز آتی ہے سونے والو! تم مالک کو بھول گئے ہو تم مالک کو بھول گئے ہو پھر چمکیلی مل کا سائرن ایک غلیظ ڈرانے والی تند صدا کے روپ میں ڈھل کر دیواروں سے ٹکراتا ہے اور گلیوں کے تنگ اندھیرے باڑے میں کہرام مچا کر بھیڑوں کے گلے کو ہانک کے لے جاتا ہے پھر انجن کی برہم سیٹی میخ سی بن کر میرے کان میں گڑ جاتی ہے اور شب بھر کی نچی ہوئی اک ریل کی بوگی…
Read Moreماجد صدیقی ۔۔۔ اُس نے بھی جو زہریلے دشمن پر اب کے جھپٹا ہے
اُس نے بھی جو زہریلے دشمن پر اب کے جھپٹا ہے سانپ کو ہاتھ میں پکڑا پر ڈھیلے انداز سے پکڑا ہے جتنے ہم مسلک تھے اُس کے کیا کیا اُس سے دُور ہوئے دنیا نے اک جسم کو یوں بھی ٹکڑے ہوتے دیکھا ہے اور تو امّ الحرب کو ہم عنوان نہیں کچھ دے سکتے ہاں خاشاک نے دریا کو چالیس دنوں تک روکا ہے ماجد جھُکتے سروں سے آخر یہ اِک بات بھی سب پہ کھلی کھٹکا ہے تو نفقہ و نان کا ہم ایسوں کو کھٹکا ہے
Read Moreمحمد علوی ۔۔۔ دکھ کا احساس نہ مارا جائے
دکھ کا احساس نہ مارا جائے آج جی کھول کے ہارا جائے ان مکانوں میں کوئی بھوت بھی ہے رات کے وقت پکارا جائے سوچنے بیٹھیں تو اس دنیا میں ایک لمحہ نہ گزارا جائے ڈھونڈتا ہوں میں زمیں اچھی سی یہ بدن جس میں اتارا جائے ساتھ چلتا ہوا سایہ اپنا ایک پتھر اسے مارا جائے ہم یگانہ تو نہیں ہیں علوی ناؤ جائے کہ کنارا جائے
Read Moreحفیظ جونپوری ۔۔۔ دل پر لگا رہی ہے وہ نیچی نگاہ چوٹ
دل پر لگا رہی ہے وہ نیچی نگاہ چوٹ پھر چوٹ بھی وہ چوٹ جو ہے بے پناہ چوٹ پھوڑا سر اس کے در سے کہ برسے جنوں میں سنگ مجھ کو دلا رہی ہے عجب اشتباہ چوٹ بجلی کا نام سنتے ہی آنکھیں جھپک گئیں روکے گی میری آہ کی کیا یہ نگاہ چوٹ لالچ اثر کا ہو نہ کہیں باعثِ ضرر ٹکرا کے سر فلک سے نہ کھا جائے آہ چوٹ منہ ہر دہانِ زخم کا سیتے ہیں اس لیے مطلب ہے حشر میں بھی نہ ہو داد…
Read Moreاکرم کنجاہی ۔۔۔ ریحانہ روحی
ریحانہ روحی رہائی مشرقی عورت کی کیا اسیری کیا یہاں قفس سے قفس تک اُڑان ہے اور بس میں اکثر نسائی شاعری میں ترقی پسند اور خانگی تانیثیت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے یا نسائی اسلوبِ بیاں میں اظہار کے مسائل پر کچھ تحریر کرتے ہوئے، مذکورہ بالا شعر کا حوالہ ضرور دیتا ہوں۔ یہ خوب صورت شعر نسائی شاعری کے ارتقا میں کئی شاعرات کی بنیادی فکر کی عکاسی کرتا ہے۔یہ شعر معروف شاعرہ ریحانہ روحی کا ہے جو کافی عرصہ وطن سے دور الخبر (سعودی عرب) میں…
Read Moreسید آلِ احمد
تم آ گئے تو لب پہ تبسم بھی آ گیا ورنہ تو شام ہی سے مرا دل اُداس تھا
Read Moreمحسن اسرار
ہذیان بک رہا ہوں سخن کے بجائے میں تنبیہ کر رہا ہوں کہ مجنوں سنے مجھے
Read More