آندھی چلے گی، دیپ کی لو تھرتھرائے گی
یہ بات بھی کسی کی سمجھ میں نہ آئے گی
سنسان سیڑھیوں سے اُترتی ہوئی کرن
کمرے کی ظلمتوں میں اکیلی نہائے گی
Related posts
-
آفاق صدیقی
کیا زمیں کیا آسماں کچھ بھی نہیں ہم نہ ہوں تو یہ جہاں کچھ بھی نہیں -
عابد جعفری
جزائے کاوشِ تعمیر یہ ملی ہے ہمیں صدائے تیشہ سدا ساتھ گھر میں رہتی ہے -
اے ڈی راہی ۔۔۔ دوہے
سونے سب رستے پڑے ہوئے تھکن سے چور راہی کون بتائے گا منزل کتنی دور ۔۔۔...