وہی جھکی ہوئی بیلیں، وہی دریچہ تھا
مگر وہ پھول سا چہرہ نظر نہ آتا تھا
Related posts
-
استاد قمر جلالوی
باغباں توہینِ گلشن چار تنکوں کے لئے برق سے کہہ دے بنا جاتا ہے کاشانہ ابھی -
استاد قمر جلالوی
ضد ہے ساقی سے کہ بھر دے میرا پیمانہ ابھی شیخ صاحب سیکھیئے آدابِ میخانہ ابھی -
استاد قمر جلالوی
نہ ابھری گردشِ تقدیر سے یہ ڈوبتی کشتی میں خود شرما گیا منت گزارِ ناخدا ہو...