شاخ پر پھول کچھ ادھ جلے آ گئے
زندگی میں مِری دوغلے آ گئے
شام تو ہو گئی مے کدے میں، مگر
روشنی ہو گئی، دل جلے آگئے
وقت نے بھی دیا ساتھ کچھ یوں مرا
زندگی میں عجب ولولے آ گئے
جب ملی اِک نظر، ہر نظر رُک گئی
ہر طرف جا بجا زلزلے آ گئے
چل پڑا تھا اُسے میں منانے ،مگر
درمیاں پھر وہی فیصلے آگئے
Related posts
-
آصف ثاقب ۔۔۔ ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے (خالد احمد کے نام)
ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے گزر گئے ہیں جہاں سے وہ پوچھنے والے... -
شبہ طراز ۔۔۔ تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا
تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا اور مرحلۂ شوق یہ آسان بھی ہو... -
سعداللہ شاہ ۔۔۔ کوئی دعا سلام تو رکھتے بڑوں کے ساتھ
کوئی دعا سلام تو رکھتے بڑوں کے ساتھ تم نے تو بدمزاجی میں ہر بازی ہار...