پسند کا محاذ
…………..
رن پڑا تو وفا کے متوالے
توڑ کر کل کی سوچ زنجیریں
پھاند کر ذات کی فصیلوں کو
آگ اور خون کے سمندر میں
کیسے دیوانہ وار کود گئے
اور ہم کو یہ انتطار کہ کب
معرکہ ختم ہو تو اپنا قلم
فاتحوں کے لئے قصیدے کہے
مرنے والوں کے مرثیے لکھے
Related posts
-
ڈاکٹر مظفر حنفی ۔۔۔ صور اسرافیل
اب تو بستر کو جلدی سے تہہ کر چکو لقمہ ہاتھوں میں ہے تو اسے پھینک... -
ڈاکٹر مظفر حنفی ۔۔۔ دوسری جلاوطنی
جب گیہوں کا دانا جنس کا سمبل تھا، اس کو چکھنے کی خاطر، میں جنت کو... -
ڈاکٹر مظفر حنفی ۔۔۔ مشرقی چیخیں
عرفی، مرا چہیتا چالیس دن کا بیٹا، آغوش میں ہے میری۔ آنکھیں گھما گھما کر، لاتیں...
کیا کہنے سر عالی صاحب ،