ریت گھڑی
۔۔۔۔۔۔
خوبصورت چمک دار رنگوں
روشن ہندسوں
اور ایک دوسرے کے تعاقب میں دوڑتی ہوئی
سنہری روپہلی سوئیوں سے محروم
سُریلی آواز میں رہ رہ کر گنگنا اُٹھنے والے الارم سے بے نیاز
میں ایک ریت گھڑی ہوں
تم اگر چاہو
تو میرے بلّور یں جسم کے اندر
میری مضطرب روح کو صاف دیکھ سکتے ہو
کیونکہ میرے وجود کا آدھا حصہ پیاس ہے
اور آدھا ایک سراب ۔۔۔۔۔
Related posts
-
اکرم سحر فارانی ۔۔۔ چھ ستمبر
ظُلمت کے جزیرے سے اَندھیروں کے رسالے آئے تھے دبے پاؤں اِرادوں کو سنبھالے دُشمن کے... -
حامد یزدانی ۔۔۔ سوالیہ اندیشے
سوالیہ اندیشے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس خزاں کی نئی اداسی کا رنگ کتنے برس پرانا ہے؟ زندگی مسکرا... -
خاور اعجاز ۔۔۔ امکان (نثری نظم) ۔۔۔ ماہنامہ بیاض اکتوبر ۲۰۲۳)
امکان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رات کو پیدا ہونے والی تاریکی روشنی کا مطالبہ کرتے ہُوئے گھبرا جاتی ہے...