سید آل احمد ۔۔ موسم کی طرح رنگ بدلتا بھی بہت ہے

موسم کی طرح رنگ بدلتا بھی بہت ہے ہم زاد مرا قلب کا سادہ بھی بہت ہے نفرت بھی محبت کی طرح کرتا ہے مجھ سے وہ پیار بھی کرتا ہے رُلاتا بھی بہت ہے وہ شخص بچھڑتا ہے تو برسوں نہیں ملتا ملتا ہے تو پھر ٹوٹ کے ملتا بھی بہت ہے خوشحال ہے مزدور بہت عہدِ رواں کا ماتھے پہ مگر اُس کے پسینہ بھی بہت ہے برسا ہے سرِ دشتِ طلب اَبر بھی کھل کر سناٹا مری روح میں گونجا بھی بہت ہے تم یوں ہی شریک…

Read More

عید ۔۔۔ سید آلِ احمد

عید ۔۔۔۔ انبساطِ حیات کیا کہیے روحِ احساس مسکرائی ہے مجھ کو خود تو خبر نہیں، لیکن لوگ کہتے ہیں: عید آئی ہے (۱۹۵۶ء) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجموعہ کلام : صریرِ خامہ ناشر: سخن کدہ، احمد نگر، بہاول پور مطبوعہ: گردیزی پریس بہاول پور سنِ اشاعت: ۱۹۶۴ء

Read More

کھلا تھا اک یہی رستہ تو اور کیا کرتا ۔۔ سید آلِ احمد

کُھلا تھا اِک یہی رستہ تو اور کیا کرتا نہ دیتا ساتھ ہَوا کا تو اور کیا کرتا بہت دنوں سے پریشان تھا جدائی میں جو اَب بھی تجھ سے نہ ملتا تو اور کیا کرتا نہ کوئی دشتِ تسلی‘ نہ ہے سکون کا شہر اُجالتا جو نہ صحرا تو اور کیا کرتا بشر تو آنکھ سے اندھا تھا، کان سے بہرہ تجھے صدا جو نہ دیتا تو اور کیا کرتا مرے سفر میں مَحبت کا سائبان نہ تھا بدن پہ دھوپ نہ مَلتا تو اور کیا کرتا ترے حضور…

Read More

غزل ۔۔۔ منجمد ہو گیا لہو دل کا ۔۔۔ سید آلِ احمد

منجمد ہو گیا لہو دل کا تیرے غم کا چراغ کیا جلتا وہ بھی دن تھے کہ اے سکونِ نظر! تو مری دسترس سے باہر تھا بجھ گئی پیاس آخرش اے دل! ہو گیا خشک آنکھ کا دریا تو مرا پیار مجھ کو لوٹا دے جانے والے! اُداسیاں نہ بڑھا پاسِ خاطر ہے شہر میں کس کو کون کرتا ہے اعترافِ وفا تیری خواہش، بھنور بھنور ساحل میری منزل، سکوت کا صحرا پوچھتی تھی خزاں بہار کا حال شاخ سے ٹوٹ کر گرا پتا کیسے ٹھہرے ہو سوچ میں احمدؔ…

Read More

دوشِ ہوا کے سات بہت دُور تک گئی ….. سید آلِ احمد

دوشِ ہوا کے سات بہت دُور تک گئی خوشبو اُڑی تو رات بہت دُور تک گئی بادل برس رہا تھا کہ اک اجنبی کی چاپ شب‘ رکھ کے دل پہ ہات بہت دور تک گئی یہ اور بات لب پہ تھی افسردگی کی مہر برقِ تبسمات بہت دُور تک گئی خورشید کی تلاش میں نکلا جو گھر سے مَیں تاریکیٔ حیات بہت دور تک گئی احمدؔ سفر کی شام عجب مہرباں ہوئی اک عمر میرے سات بہت دور تک گئی

Read More

غزل ۔۔۔۔ میں ہوں دھوپ اور تو سایا ہے سب کہنے کی باتیں ہیں

میں ہوں دھوپ اور تو سایا ہے سب کہنے کی باتیں ہیں جگ میں کس کا کون ہوا ہے سب کہنے کی باتیں ہیں من مورکھ ہے‘ مت سمجھائو‘ کرنی کا پھل پائے گا چڑھتا دریا کب ٹھہرا ہے سب کہنے کی باتیں ہیں تم تو اب بھی مجھ سے پہروں دھیان میں باتیں کرتے ہو ترکِ تعلق کیا ہوتا ہے سب کہنے کی باتیں ہیں جانے والے‘ حد یقیں تک ہم نے جاتے دیکھے ہیں واپس لوٹ کے کون آتا ہے سب کہنے کی باتیں ہیں میں سوچوں کی…

Read More

سید آلِ احمد

شاید مَیں تیرے دھیان میں پھر سے اُبھر سکوں مَیں اجنبی سہی، مجھے پہچان کے تو دیکھ

Read More