احمد جلیل ۔۔۔ دشتِ ویران تو اب اتنا بھی ویران نہ ہو

دشتِ ویران تو اب اتنا بھی ویران نہ ہو مجھ کو لگتا ہے کہیں گھر کا بیابان نہ ہو خود سے پہلی ہے ملاقات مری جانتا ہوں پھر بھی اے آئنے تو اتنا تو حیران نہ ہو اس میں جذبے تو دھڑکتے نہیں دیکھے میں نے غور سے دیکھ کہیں دل ترا بے جان نہ ہو خواب ایسے نہ سجانا میری ان آنکھوں میں جن کی تعبیر کا کوسوں تلک امکان نہ ہو ایسے گھر کی نہیں اب مجھ کو ضرورت کوئی زندگی کرنے کا جس میں کوئی سامان نہ…

Read More

احمد جلیل ۔۔۔۔ امجد اسلام امجد کی یاد میں

امجد اسلام امجد کی یاد میں ۔۔۔۔۔۔۔ ایک روشن ستارہ ڈوب گیا منزلوں کا اشارہ ڈوب گیا علم و فن کا غرور تھا امجد فن کا وہ استعارہ ڈوب گیا اس کے فن پارے روشن و رخشاں روشنی میں وہ سارا ڈوب گیا اس کے کردار ہیں امر سارے خود اجل سے وہ ہارا ڈوب گیا دیکھتا تھا وہ ساحلوں سے جسے اس بھنور میں کنارا ڈوب گیا جیت ، امید اور رجا کا نقیب موت سے وہ بھی ہارا ڈوب گیا آسمانِ ادب کا ماہِ منیر آج امجد ہمارا…

Read More

احمد جلیل ۔۔۔۔ سلام

سلام جو خیمہ زن ہوا صحرا میں کارواں کو سلام کمالِ صبر و رضا کے اس آسماں کو سلام لہو میں دھل کے ہوئی ہے امیں اجالوں کی اے ریگِ کرب و بلا تیری کہکشاں کو سلام حسین ؑ رفعتوں کا تیری کیا کروں مذکور فلک بھی کرتا ہے کربل کے آسماں کو سلام لہو سے لکھی جو کرب و بلا میں تو نے حسینؑ غریب و سادہ و رنگین داستاں کو سلام جلیل کیسے نہ بھیجوں سلام میں ان پر زمانے کرتے ہیں جب ان کے آستاں کو سلام

Read More