اصغر علی بلوچ ۔۔۔ لہلہاتے کھیت خوشوں سے بھرے

لہلہاتے کھیت خوشوں سے بھرے بارشوں سے لوگ خدشوں سے بھرے جھنگ کے بیلے ہیں رانجھوں سے تہی اور دریا ان کی لاشوں سے بھرے سیر چشمی دید بِن ممکن نہیں پیٹ کب روٹی کی باتوں سے بھرے روح اپنی دفتروں میں قید ہے سانس اپنے سرخ گرہوں سے بھرے علم و حکمت سے ہیں خالی حافظے شیلف ہیں گرچہ کتابوں سے بھرے منہدم آثار بھی آباد ہیں خالی پنجر بھی ہیں سانسوں سے بھرے

Read More

اصغر علی بلوچ ۔۔۔ ہمارے بارے میں پوچھتے ہو ہمارے بارے میں پوچھنا کیا

Read More