نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ جلیل عالی

مدح کی مشکلوں سے ڈرتے ہیں لفظ اپنی حدوں سے ڈرتے ہیں اے شہِ ثَورؐ ! تیرے دیوانے کب جہاں کے ڈروں سے ڈرتے ہیں حوصلہ بس حِرا سے ملتا ہے جب بھی تنہائیوں سے ڈرتے ہیں تیری دُھن میں سلجھتی جاتی ہیں ہم کہ جن الجھنوں سے ڈرتے ہیں اہلِ باطل کہ کج کلاہِ حرم سب ترےؐ عاشقوں سے ڈرتے ہیں کیسے کیسے شہانِ جاہ و جلال تیرےؐ خستہ تنوں سے ڈرتے ہیں معجزہ ہے کہ اب بھی، شب زادے تیرےؐ روشن دنوں سے ڈرتے ہیں ہم ترےؐ اور…

Read More

جلیل عالی ۔۔۔ اسی رخ دل رواں پایا گیا ہے

اسی رخ دل رواں پایا گیا ہے جدھر روشن سا اک سایا گیا ہے اک اُس کی دُھن میں کیا کیا گُن سمیٹے جو گیت اندر کہیں گایا گیا ہے ترے بخشے ہوئے اک غم کے دَم سے یہ دل کچھ اور گہرایا گیا ہے کبھی اک بوند بحرائی گئی ہے کبھی اک بحر قطرایا گیا ہے سرِ صحرا اسے بھی پڑھ کے دیکھو ہواؤں سے جو لکھوایا گیا ہے دمکتا ہے برابر چاند اپنا فقط خبروں میں گہنایا گیا ہے سخن میں سوز ہے سارا اُسی سے ہمیں جس…

Read More

نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ جلیل عالی

جادۂ عشق میں تابندہ علم تیرے ہیں کیا بتائیں ہمیں کیا نقشِ قدم تیرےؐ ہیں دوسرا کون ہے اس شان کا ممدوح کوئی وصف جیسے سرِ قرطاس و قلم تیرےؐ ہیں اک تریؐ دُھن ہے ہمارے لیے آہنگِ حیات شوق سینے میں بہم آنکھ میں نم تیرےؐ ہیں دل کسی موسم و ماحول کا محتاج نہیں ہوں کسی حال میں بھی ہم ہمہ دم تیرےؐ ہیں کیا مجال آنکھ اٹھے اپنی کسی اور طرف آخری سانس تلک تیری قسم تیرےؐ ہیں یاد رکھتی ہے تریؐ کیفِ دگر میں ان کو…

Read More

جلیل عالی ۔۔۔ دُھن اس کی دن رات ضروری ورنہ بات ادھوری

دُھن اس کی دن رات ضروری ورنہ بات ادھوری اس کے نام حیات ضروری ورنہ بات ادھوری واجب ہے آگے آگے لہرانا خواب پھریرا رکھنی پیچھے ذات ضروری ورنہ بات ادھوری اندر باہر ایک نہیں تو لیکھ لکھیں خود کیسے پاس ہو یہ سوغات ضروری ورنہ بات ادھوری سہل نہیں اِن دشمن رستوں شوق سفر ہو پورا اپنے رُخ بھی گھات ضروری ورنہ بات ادھوری ہمراہی ہونے سے منزل ایک نہیں ہو جاتی دل سے دل کا ساتھ ضروری ورنہ بات ادھوری سبز رتوں کی شادابی ہر گوشۂ باغ تک…

Read More

جلیل عالی ۔۔۔ سپرد ہیں ہر کسی کو احوال اپنے اپنے

سپرد ہیں ہر کسی کو احوال اپنے اپنے اٹھائے پھرتے ہیں ہم مہ و سال اپنے اپنے کسی کو کیا فیض دے یہاں رہبری کسی کی لئے پھریں ہر کسی کو جنجال اپنے اپنے نشاط لمحوں کو صید کرنے کی آرزو میں بچھائے بیٹھے ہیں سب یہاں جال اپنے اپنے جدا جدا ہر کسی کی پرواز کا زمانہ لہو،فضا،آسماں ،پر و بال اپنے اپنے جو دوسروں کی نگاہ کے آئنے نہ ہوتے تو دل کہاں ڈھونڈتے خد و خال اپنے اپنے

Read More

جلیل عالی ۔۔۔ جدا جدا سب کے خواب تعبیر ایک جیسی

جدا جدا سب کے خواب تعبیر ایک جیسی ہمیں ازل سے ملی ہے تقدیر ایک جیسی سفر کٹھن ایک سا سبھی شوق راستوں کا وفا کے پائوں میں غم کی زنجیر ایک جیسی گزرتے لمحوں سے نقش کیا اپنے اپنے پوچھیں اِن آئنوں میں ہر ایک تصویر ایک جیسی تری شرر باریوں مری خاکساریوں کی ہوا کبھی تو کرے گی تشہیر ایک جیسی یہ طے ہوا ایک بار سب آزما کے دیکھیں نجاتِ قلب و نظر کی تدبیر ایک جیسی دلوں کے زمزم سے دھل کے نکلی ہوئی صدائیں سماعتوں…

Read More

دیباچہ ’’خواب دریچہ‘‘ ۔۔۔ احمد ندیم قاسمی

پیش گفتار جلیل عالی نے اپنے دل کی لوح پر سچائی کا اسم روشن کر رکھا ہے۔یہ اس کے اپنے الفاظ ہیں مگر خود ستائی سے مبرا،اس لئے سچے اور دیانت دارانہ ہیں۔اس نے مرئی اور ظاہری سچائیوں پر ہی اکتفا نہیں کیابلکہ ڈھکی چھپی سچائیوں کابھی کھوج لگایا ہے۔ان سچائیوں کو ہر جہت سے پرکھا اور برتا ہے۔ہر سچے شاعر کی طرح اس کی منزل بھی وہ آخری سچائی، وہ آخری صداقت یا وہ آخری حقیقت ہے، جس کے لئے انسان نے مہذب ہونا سیکھا ۔کون کہہ سکتا ہے…

Read More

جلیل عالی ۔۔۔ افق پار سے کوئی دیتا صدائیں تو ہم کب ٹھہرتے

افق پار سے کوئی دیتا صدائیں تو ہم کب ٹھہرتے کبھی ساتھ لے کر نکلتیں ہوائیں تو ہم کب ٹھہرتے گزاری ہیں کتنی ہی طوفان راتیں گھروں میں سمٹ کر دمکتیں سرِ آسماں کہکشائیں تو ہم کب ٹھہرتے یہاں آندھیوں نے کہاں کوئی پرواز کی راہ چھوڑی ذرا بھی کہیں ساتھ دیتیں فضائیں تو ہم کب ٹھہرتے بلایا کئی آشنا موسموں نے ملن ساحلوں پر نہ دیوار بنتیں ہماری انائیں تو ہم کب ٹھہرتے زمانے کی برفاب رُت سے کہاں کشتیِ شوق رکتی اترتیں نہ اپنے لہو میں خزائیں تو…

Read More

فہرست ۔۔۔ ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023

Read More

جلیل عالی ۔۔۔ ڈر لگتا ہے

Read More