خالد احمد ۔۔۔ اسی غم کی اوٹ ملا تھا وہ مجھے پہلی بار یہیں کہیں

اسی غم کی اوٹ ملا تھا وہ مجھے پہلی بار یہیں کہیں کسی چشمِ تر میں تلاش کر اُسے میرے یار یہیں کہیں یہ جو سمتِ عشق میں جھیل ہے ، یہ جو سمتِ غم میں پہاڑ ہیں مری راہ دیکھ رہا نہ ہو مرا شہ سوار یہیں کہیں مرے دل کے باب نہ کھولنا، مرے جان و تن نہ ٹٹولنا کسی زاویے میں پڑ ا نہ ہو، وہ بتِ نگار یہیں کہیں گلِ شام! اے گلِ سُرمگیں ! وہ خدنگِ ربطِ گُل آفریں مری جان دیکھ ہوا نہ ہو،…

Read More

خالد احمد

ہر سو تھے ہمی غبار فرما تو تھا کہ ہوا کا قہقہہ تھا

Read More

خالد احمد

رُتوں کے قافلے چلتے رہیں گے دکھ اپنے وقت پر پَھلتے رہیں گے

Read More

خالد احمد

خالد وہ مجھے ہنسا ہنسا کر کچھ اور اُداس کر گیا تھا

Read More

خالد احمد ۔۔۔ لگا نہ دیں غمِ نو سال پر لگان کہیں

غزل وہ دیکھ لیں نہ مرے عجز کی اُٹھان کہیں لگا نہ دیں غمِ نو سال پر لگان کہیں تمام داغ ہوں ‘ جاؤں بھی تو کہاں جاؤں نشانِ شکر کہیں‘ زخمِ امتنان کہیں وہ میرے پاؤں تلے کی زمین کھینچ چکے گھسیٹ لیں نہ وہ سر سے اب آسمان کہیں کسے خبر کہ مہِ ہالۂ دُعا میں تھا کہیں وہ چھیڑ نہ بیٹھیں یہ داستان کہیں وہ جن کی نرم نوا ، دل کو چھید چھید گئی مجھے ملیں تو وہ کم جان و کم زبان کہیں شکیب ہو…

Read More

خالد احمد

بات سے بات نکلنے کے وسیلے نہ رہے لب رسیلے نہ رہے ، نین نشیلے نہ رہے

Read More

خالد احمد : کیوں قیس کو وہ دشت بسانے نہیں دیتے

Read More

خالد احمد ۔۔۔ خواب میں خواب کی تعبیر بتا دے مجھ کو

خواب میں خواب کی تعبیر بتا دے مجھ کو اے مرے آج ! مرے کل کا پتا دے مجھ کو اس طرح بانٹ کہ سمجھے نہ کوئی لوٹ کا مال وار کر سہرے پہ بچّوں میں لٹا دے مجھ کو خوف کیا کیا مری نس نس میں دھنسے جاتے ہیں چاہتا ہوں کوئی پتھر کا بنا دے مجھ کو میرے ناقد! میں کوئی موم کا پتلا تو نہیں کوئی کس طور مرے قد سے گھٹا دے مجھ کو تیری آنکھیں ہیں کہ ٹھہرے ہوئے پل اے خالد! وقت کیونکر ترے…

Read More

خالد احمد

کس نرگن کے گن ہیں ، مٹی ، آگ ، ہوا، پانی کس کے اُفق کا چاند ہیں آقا ، یار ہیں کن کے چار

Read More

تابِ سخن تمام ۔۔۔ خالد احمد

تابِ سخن تمام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کس رُخ کروں قصیدۂ شاہِ زَمن تمام تشیب  ہی میں ہو گئی تابِ سخن تمام اے کاروانِ خاک و خل و خار و خس! سنبھلمحمل کے ساتھ ساتھ ہیں گُل پیرہن تمام گُل کِھل رہے ہیں کھلتے سُروں کی اٹھان سےنقشِ قدم ہیں یاسمن و نسترن تمام آئینۂ نگاہ میں اُترا وہ آئنہ آئینہ لاخ ہو گئے رُوئینہ تن تمام ہر لفظ چاہتا ہے کہ اُس ذکر میں ڈھلے دَر پر ہیں دست بستہ بتانِ سخن تمام مدّاح کارِ مدح سے غافل نہیں ہوئے تارِ نفس کے ساتھ…

Read More