خالد علیم ۔۔۔ حلقۂ دل سے نکل‘ وقت کی فرہنگ میں کھل

غزل حلقۂ دل سے نکل‘ وقت کی فرہنگ میں کھل اے مرے خواب! کسی عکسِ صدا رنگ میں کھل اے مرے رہروِ جاں! کس نے کہا تھا تجھ کو آنکھ سے دل میں اُتر‘ درد کے آہنگ میں کھل اے مری خامشیِ کرب نما خود سے نکل تجھ کو کھلنا ہے تو دشمن کے دلِ تنگ میں کھل اے لہو ہوتی ہوئی موجِ غمِ ہجر ذرا خیمۂ خاک سے چل اور رگِ سنگ میں کھل ایک لمحے کی پس و پیش بھی ہوتی ہے بہت اب تو اے جذبۂ صد…

Read More

خالد علیم ۔۔۔ نواحِ شام کی اے سرد خو ہوائے فراغ

نواحِ شام کی اے سرد خو ہوائے فراغ جلا رہا ہوں میں اپنے لہو سے دل کا چراغ اسیرِ حلقہء مہتاب رہنا چاہتا ہوں یہ رات ڈھونڈ نہ لائے مری سحر کا سراغ ستارے آنکھ کے منظر پہ کم ٹھہرتے ہیں ہمارے ہم سخنوں کا ہے آسماں پہ دماغ کچھ اور ڈالیے ہم تشنگاں کو ضبط کی خو درک نہ جائے صراحی‘ چھلک نہ جائے ایاغ چمک اٹھے ہیں تماشائے صد وصال سے بھی ہمارے دامنِ دل پر کسی کے ہجر کے داغ نژادِ خاک سے ہوں‘ نقشِ آسماں تو…

Read More

فکرِ  نعت صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ خالد علیم

فکرِ  نعت ؐ دانائیاں تمام ہوئیں جب جہان سے اُترا نبیؐ کا نطقِ جمیل آسمان سے اِنساں کو دے گیا وہ عجب جاں گدازیاں جو لفظ بھی اَدا ہوا اُن ؐ کی زبان سے جیسے مرے حضورؐ نے کیں پاسبانیاں ممکن ہوئیں نہ اور کسی پاسبان سے سچ ہے، خدا کے بعد مقامات میں عظیم کوئی نہیں ہے میرے پیمبرؐ کی شان سے مدحت کی شاہراہ پہ کیسے رواں ہو فکر موضوع یہ بلند ہے میرے بیان سے لیکن یہ فکر ِ نعت کا ہے معجزہ کہ میں آیا یقیں…

Read More

خالد علیم ۔۔۔ کہانی کہیں ختم ہوتی نہیں

کہانی کہیں ختم ہوتی نہیں ……………… کہانی یہیں ختم ہوتی نہیں میاں راج آنند جب مہرباں تھے بہت بھاری بوٹوں کی قیمت ادا کرکے وہ شہرِ گریاں سے نکلے تھے صحرا کی تپتی جھلستی ہوئی ریت کا تجربہ اصل مقصود تھا لیکن افسو س ہے، ان کو صحرا نشینوں کے اونٹوں کو پانی پلانے پہ مامور رکھا گیا تھا انھیں شہرِ گریاں سے نکلے ہوئے ایک مدّت ہوئی تھی میاں راج آنند جب مہرباں تھے سجیلے جواں تھے کسی روز وہ لوٹ کر شہرِ گریاں میں آئے تو اشکوں کی…

Read More

خالد علیم

عکس تو خیر ہے شیشۂ ساعت ِ بے خبر میں کہیں میری تنہائی بھی ہے مرا آئنہ، میں اکیلا نہیں

Read More

خالد علیم

اَنا کی اندھی گلی سے گزرنے والوں کو کہے یہ کون کہ اس میں سلامتی کم ہے

Read More

خالد علیم

کسی کے سامنے مت اپنا دل نکال کے رکھ یہ دشت ِ خواب ہے خالد، قدم سنبھال کے رکھ

Read More

خالد علیم ۔۔۔ میرے قدموں تلےہے نیا راستہ، میں اکیلا نہیں

میرے قدموں تلےہے نیا راستہ، میں اکیلا نہیں آندھیوں سے کہیں تیز تر اے ہَوا، میں اکیلا نہیں عکس تو خیر ہے شیشۂ ساعت ِ بے خبر میں کہیں میری تنہائی بھی ہے مرا آئنہ، میں اکیلا نہیں چاند بھی ہے مری صبح پُرنور کا منتظر شام سے اے غنیمِ شب ِ ابتدا دیکھنا، میں اکیلا نہیں یہ زمیں جس کی ہے، اس پہ میرے قدم رُکنے والے نہیں وہ، مرے ساتھ ہے دُور تک راستہ، میں اکیلا نہیں میرے اشعار ہی میرے ہم راز ہیں، میرے دم ساز ہیں…

Read More

خالد علیم

اِدھر اُدھر کی مثالوں میں ایک مَیں بھی سہی ترے عجیب سوالوں میں ایک مَیں بھی سہی

Read More

خالد علیم ۔۔۔ حمدﷻ

حمدﷻ جو تیری حمد کو ہو خوش رقم، کہاں سے آئے وہ روشنائی، وہ نوکِ قلم کہاں سے آئے گناہ گار ہوں اے میرے مہربان خدا! اگر گناہ نہ ہوں، چشمِ نم کہاں سے آئے اگر نہ تارِ نفس کا ہو سلسلہ تجھ سے یہ مجھ سے خاک نژادوں میں دم کہاں سے آئے تری رضا سے علاوہ، تری عطا کے بغیر بدن میں طاقت ِ رفتار و رَم کہاں سے آئے ترے کرم کے ترشُح بغیر دھوپ میں بھی ہَوا میں تازگیِ نم بہ نم کہاں سے آئے رجوعِ خیر…

Read More