عکس تو خیر ہے شیشۂ ساعت ِ بے خبر میں کہیں میری تنہائی بھی ہے مرا آئنہ، میں اکیلا نہیں
Read MoreTag: خالد علیم کے افسانے
خالد علیم ۔۔۔ ایک کہانی نئی پرانی
ایک کہانی نئی پرانی تو کیا تم سمجھتے ہو کہ تم نے کہانیاں لکھنی سیکھ لی ہیں ۔بہت خوب!۔۔۔ سچی بات تو یہ ہے کہ تمھاری اکثر کہانیوں میں تمھاری اپنی ہی دہرائی ہوئی باتیں ہوتی ہیں ۔ تھوڑ ا سا مرچ مصالحہ ڈال لیا ۔ کچھ نئے معنی پر لفظوں کی نئی ترتیب کا رنگ روغن چڑ ھا لیا اور سمجھ لیا کہ تم نے کہانی لکھ لی۔ تم نے کبھی غور ہی نہیں کیا کہ تم خود بھی ایک کہانی ہو۔ ایسی کہانی کہ اگر لکھی جائے ‘…
Read Moreخالد علیم
اِدھر اُدھر کی مثالوں میں ایک مَیں بھی سہی ترے عجیب سوالوں میں ایک مَیں بھی سہی
Read Moreخالد علیم ۔۔۔ حمدﷻ
حمدﷻ جو تیری حمد کو ہو خوش رقم، کہاں سے آئے وہ روشنائی، وہ نوکِ قلم کہاں سے آئے گناہ گار ہوں اے میرے مہربان خدا! اگر گناہ نہ ہوں، چشمِ نم کہاں سے آئے اگر نہ تارِ نفس کا ہو سلسلہ تجھ سے یہ مجھ سے خاک نژادوں میں دم کہاں سے آئے تری رضا سے علاوہ، تری عطا کے بغیر بدن میں طاقت ِ رفتار و رَم کہاں سے آئے ترے کرم کے ترشُح بغیر دھوپ میں بھی ہَوا میں تازگیِ نم بہ نم کہاں سے آئے رجوعِ خیر…
Read Moreخالد علیم
اب آنکھ میں کوئی آنسو‘ کوئی ستارہ نہیں کچھ ایسے ٹوٹ کے روئے ترے وصال میں ہم
Read Moreخالد علیم : مری بستی تباہی کی طرف کیوں جا رہی ہے
دریچے کی آنکھ سے ۔۔۔ خالد علیم
دریچے کی آنکھ سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس نے پورا زور لگا کر اپنی دونوں کہنیاں بستر پر ٹکائیں ۔ کہنیوں کے بل دائیں کندھے کوبستر پر جھکا کر اپنا سر تکیے کی طرف موڑا اور آہستہ آہستہ پائوں کو کھینچتا ہوا بستر پر لے آیا۔ پھر نیم دراز حالت میں کمرے کی مغربی کھڑکی کو دیکھنے لگا۔ ٹوٹے ہوئے شیشے والے حصے سے باہر کا منظر نسبتاً صاف دکھائی دے رہا تھا۔ اجالا قدرے بڑھ گیا تھا مگر اسے یوں لگ رہا تھا جیسے یہ اجالا بھی اس کے ضمیر کے…
Read More