بانی ۔۔۔ ​نہ حریفانہ مرے سامنے آ، میں کیا ہوں

غزل​ ​نہ حریفانہ مرے سامنے آ، میں کیا ہوں تیرا ہی جھونکا ہوں اے تیز ہوا ! میں کیا ہوں رقص یک قطرۂ خوں ، آپ کشش، آپ جنوں اے کہ صد تشنگیِ حرف و صدا !میں کیا ہوں ایک ٹہنی کا یہاں اپنا مقدر کیسا پیڑ کا پیڑ ہی گرتا ہے جُدا، میں کیا ہوں اک بکھرتی ہوئی ترتیبِ بدن ہو تم بھی راکھ ہوتے ہوئے منظر کے سوا میں کیا ہوں تو بھی زنجیر بہ زنجیر بڑ ھا ہے مری سمت ساتھ میرے بھی روایت ہے ، نیا…

Read More

بانی ۔۔۔ ہر طرف سامنا کوتاہ کمالی کا ہے

ہر طرف سامنا کوتاہ کمالی کا ہے عشق اب نام کسی قدرِ زوالی کا ہے شہر کا شہر نمونہ ہے عجب وقتوں کا ایک اک شخص یہاں وضعِ مثالی کا ہے کوئی منظر ہے نہ عکس، اب کوئی خاکہ ہے نہ خواب سامنا آج یہ کس لمحۂ خالی کا ہے آ ملاؤں تجھے اک شخص سے آئینے میں جس کا سر شاہ کا ہے، ہاتھ سوالی کا ہے اب مرے سامنے بانی کوئی رستہ ہے نہ موڑ عکس چاروں طرف اک شہرِ خیالی کا ہے

Read More

بانی ۔۔۔۔ وہ مناظر ہیں یہاں، جن میں کوئی رنگ نہ بو،بھاگ چلو

وہ مناظر ہیں یہاں، جن میں کوئی رنگ نہ بو،بھاگ چلو جاتے موسم کی فجا ہے، کہیں مانگے نہ لہو، بھاگ چلو کوئی آواز پسِ در ہےنہ آہٹ سرِ کُو، بھاگ چلو بے صدائی کا وہ عالم ہے کہ جم جائے لہو، بھاگ چلو یہ وہ بستی ہے جہاں شام سے سو جاتے ہیں سب اہلِ وفا شب کا سنّاٹا دکھائے گا عجب عالمِ ہو، بھاگ چلو کیا عجب منظرِ بے چہرگی ہر سمت نظر آتا ہے ہر کوئی، اَور کوئی ہے، نہ یہاں میں ہے نہ تُو، بھاگ چلو…

Read More

بانی ۔۔۔۔ میں ایک بے برگ و بار منظر کمر برہنہ میں سنسناہٹ تمام یخ پوش اپنی آواز کا کفن ہوں

میں ایک بے برگ و بار منظر کمر برہنہ میں سنسناہٹ تمام یخ پوش اپنی آواز کا کفن ہوں محاذ سے لوٹتا ہوا نیم تن سپاہی میں اپنا ٹوٹا ہوا عقیدہ اب آپ اپنے لیے وطن ہوں میں جانتا تھا گھنے گھنے جنگلوں کے سینے میں دفن ہے جومتاعِ نم وہ کسی طرح بھی نہ لا سکوں گا میں پورے دن کی چتا جلا کر چلا ہوں گھر کو کہ جیسے سورج کے پیٹ میں ٹوٹتی ہوئی آخری کرن ہوں مرا کوئی خواب تھا جسےمیں سجا چکا ہوں بڑی نفاست…

Read More

پناہ کہیں ۔۔۔۔ بانی

پناہ کہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ شب کی آوارہ ہوا ایک ڈائن کی طرح! آسمانوں سے چرا لائی ہے گم گشتہ صدائیں عرصۂ آفاق کا تاریک شور اجنبی دیسوں کے پیڑوں سے اُڑا لائی ہے پتے سسکیاں بھرتے ہوئے تھک چکی ہے اور باقی شب سکوں سے کاٹنے کے واسطے چاہتی ہے اپنے شانوں سے اُتارے زہر آلودہ صدائوں، چیختے پتّوں کا بوجھ! ڈھونڈتی ہے کوئی دروازہ کھلا کوئی کھڑکی ادھ کھلی کوئی بستر جو کسی کے واسطے خالی پڑا ہو! …………………… ( حرف معتبر)

Read More

بانی ۔۔۔۔۔ تھی اپنی اک نگاہ کہ جس سے ہلاک تھے

تھی اپنی اک نگاہ کہ جس سے ہلاک تھے سب واقعے ہمارے لیے دردناک تھے اندازِ گفتگو تو بڑے پر تپاک تھے اندر سے قربِ سرد سے دونوں ہلاک تھے ٹوٹا عجب طرح سے طلسمِ سفر کہ جب منظر ہمارے چار طرف ہولناک تھے اب ہو کوئی چبھن تو محبّت سمجھ اسے وہ ربط خود ہی مٹ گئے جو غم سے پاک تھے ہم جسم سے ہٹا نہ سکے کاہلی کی برف جس کی تہوں میں خواب بڑے تابناک تھے

Read More

روایت ۔۔۔۔۔۔ بانی

روایت ۔۔۔۔۔۔ گھر کی محدود وسعت میں اُڑتی ہوئی دُھول کی تتلیاں بیٹھتی ہیں کبھی ریڈیو پر ۔۔۔۔۔ کبھی کرسیوں کے سکوں بخش آغوش میں! آئینہ سے ہٹا دیں اگر تو کتابوں کے شانوں پہ سو جائیں گی دُھول کی تتلیاں۔۔۔۔۔۔۔ تا ابد گھر کے اندر رہیں گی ۔۔۔۔۔۔۔ اگر روشنی ان کو باہر بلائے تو یہ مسکراتی رہیں گی دریچے کے پاس!! ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (حرفِ معتبر)

Read More

ہر جادۂ شہر ۔۔۔۔۔۔ بانی

ہر جادۂ شہر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شہر کی اک اک سڑک پھانکتی آئی ہے لاکھوں حادثوں کی سرد دُھول جانے کتنے اجنبی اک دوسرے کے دوست بننے سے کنارہ کر گئے اور کتنے آشنائوں کے دلوں سے مٹ گئ پہچان بھی! سو نگاہیں —- لاکھ زخم چار سمتی لاکھ جھوٹ! سو تماشوں کے پڑے ہیں جا بہ جا دھبے جنھیں گردِ مسافت میں چھپانے کے لیے برق پا لمحوں کو تھامے دوڑتے جاتے ہیں ہم! لمحے دو لمحے کو — دم لینے کی خاطر— سُست ہو جائیں مگر شہر کی اک اک…

Read More

بانی

چلو، رسمِ وفا ہم بھی اُٹھا دیں کوئی دن شہر میں چرچا رہے گا

Read More

بانی ۔۔۔۔ تیرگی بلا کی ہے، میں کوئی صدا لگاؤں

تیرگی بلا کی ہے، میں کوئی صدا لگاؤں ایک شخص ساتھ تھا، اُس کا کچھ پتا لگاؤں بہتے جانے کے سوا، بس میں کچھ نہیں تو کیا دشمنوں کے گھاٹ ہیں، ناؤ کیسے جا لگاؤں وہ تمام رنگ ہے، اس سے بات کیا کروں وہ تمام خواب ہے، اُس کو ہاتھ کیا لگاؤں کچھ نہ بن پڑے تو پھر ایک ایک دوست پر بات بات شک کروں، تہمتیں جُدا لگاؤں منظر آس پاس کا ڈوبتا دکھائی دے میں کبھی جو دور کی بات کا پتا لگاؤں ایسی تیری بزم کیا،…

Read More