جانا خدا کو جس نے ، اسی کا خدا ہوا میں تجھ کو جانتا تھا ، بتا میرا کیا ہوا
Read MoreTag: صابر ظفر کی غزل
صابر ظفر
ہزار سانحے پردیس میں گزرتے ہیں جو ہو سکے تو ذرا ہم سے رابطہ رکھنا
Read Moreصابر ظفر
جو دھوپ سے آشنا رہے ہیں وہ سائے مجھے بلا رہے ہیں
Read Moreصابر ظفر
کچھ لوگ ادھر سے آ رہے ہیں کچھ روشنی ہو رہی ہے اس پار
Read Moreصابر ظفر
تجھ سے غافل کبھی رہیں گے نہیںیہ جو صابر ظفر ہیں گرد و نواح
Read Moreصابر ظفر ۔۔۔ اک عمر جو ہم نے خون تھوکا
اک عمر جو ہم نے خون تھوکا دل نرم نہیں ہوا کسو کا جب موت کی منتظر ہوں سانسیں دورانیہ ہے وہ کرفیو کا بارود ہے اس قدر سرِ خاک امکان ہی چھن گیا نمو کا بہتر ہے کہ بے طلب ہی جی لو یہ عہد نہیں ہے آرزو کا ہستی ہے ہماری، یاد جس کی وہ ہم کو بھلا چکا کبھو کا حد سے جو گزر رہے ہیں ہم تم حاصل ہے کوئی تو جستجو کا اب تک ہے وہی زبان بندی عالم ہے ہنوز کوئی ہُو کا ڈوبے…
Read More