ظہور چوہان ۔۔۔ تمہیں پتہ ہی نہیں ہے کہ کیا ہے کونے میں

تمہیں پتہ ہی نہیں ہے کہ کیا ہے کونے میں دُکھوں کو باندھ کے رکھا ہوا ہے کونے میں اب اُس کی یاد مرے ساتھ یوں لِپٹ گئی ہے کہ جیسے بچہ کوئی سو رہا ہے کونے میں نکل کے خود سے کہیں اور مَیں چلا گیا ہوں وہ مَیں نہیں ہوں ، کوئی دوسرا ہے کونے میں کْھلی فضا میں جو مُرجھا کے گرنے والا تھا وہ زرد پھول بھی کِھلنے لگا ہے کونے میں یہاں جو روشنی پھیلی ہوئی ہے چاروں طرف کہیں چراغِ محبت جلا ہے کونے…

Read More

فہرست ۔۔۔ ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023

Read More

ظہور چوہان ۔۔۔ دلِ ویران کی وحشت سے جب گھر چیخ اٹھتا ہے

Read More

ظہور چوہان ۔۔۔ اُس گھر کی خموشی دیدنی تھی

اُس گھر کی خموشی دیدنی تھی آواز کسی کی گونجتی تھی زخموں سے بدن تھا چُور میرا آنکھوں میں تھکن شکست کی تھی میں بُجھتا ہوا دِیا تھا لیکن ہر سمت مری ہی روشنی تھی رہرو سے بچھڑ رہے تھے رستے اور پاؤں سے خاک اُڑ رہی تھی جاگا ہوا تھا وجود اُس کا وہ پاس مرے کھڑی ہوئی تھی پہچان نہیں سکا میں اُس کو اک دم وہ قریب آ گئی تھی میں چھوڑ گیا ظہور خود کو اور مجھ میں وہ بیٹھی رو رہی تھی

Read More