ڈاکٹر عابد سیال ۔۔۔۔۔۔ جو میسر ہے یہاں،اِتنا بھی اُس پار نہ ہو!

جو میسر ہے یہاں،اِتنا بھی اُس پار نہ ہو! ایسی جلدی میں اُدھر جانے کو تیار نہ ہو! دیکھ سوداگریِ دنیا کہ کچھ دیر کے بعد تُو طلب گارِ تماشا ہو تو بازار نہ ہو پیچ پڑتا ہے ابھی ریت میں اور پائوں میں جس کنارے پہ لگا ہوں، کہیں منجدھار نہ ہو سرخیِ صبح سے سہمائے گئے خواب اور اَب آنکھ بیدار نہ ہو، صبح نمودار نہ ہو یہ عجب لوگ ہیں، دیتے ہیں تو اتنی تکریم کچھ کو منظور نہ ہو، کچھ کو سزاوار نہ ہو یوں اتاریں…

Read More

معاصر غزل کی فکریات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عابد سیال

معاصر غزل کی فکریات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آئندہ سطور میں کی جانے والی بات کا فوری تناظر اگرچہ معاصر غزل ہے لیکن عمومی طور پر یہ باتیں کسی بھی زمانے کی غزل بلکہ شاعری اور اس سے بھی بڑھ کر پورے ادب کے بارے میں کی جا سکتی ہیں۔ بات موضوعات سے متعلق ہے۔ سادہ لفظوں میں اور اجمالی طور پر میرا مؤقف یہ ہے کہ کسی شاعری کی اہمیت، جواز اور بقا اس میں ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ شخصی بمعنی ’پرسنل‘ ہو۔ تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ…

Read More

عابد سیال

لکھنا ہے میں نے لہرتے پانی پہ اُس کا نام اُس نے مری شبیہ بنانی ہوا میں ہے

Read More

عابد سیال

رہا نہ اک ذرا تسکین کا یہ پہلو بھی زمانہ درپئے آزار تھا اور اب تو بھی!

Read More

تازہ دن کی ہوا ….. عابد سیال

تازہ دن کی ہَوا _________ ………….. گزرتی ہے شاخ در شاخ سرسراتی ہوئی کونپلیں، پھول، ڈالیاں، پتے نرم لہجوں میں بات کرتے ہیں باغ کی گفتگو مہکتی ہے ایک پتے کی خوش کلامی سے

Read More

بے ستوں ۔۔۔۔ عابد سیال

بے ستوں ۔۔۔۔ عابد سیال DOWNLOAD

Read More