میری امید کا سرچشمہ ہیں آنکھیں اس کی ان سے پڑھ لیتی ہوں سب شوق کی رمزیں اس کی گل کروں کیسے یہ جلتی ہوئی شمعیں اس کی میری یادوں سے بندھی ہیں سبھی شامیں اس کی صورتِ صبحِ بہاراں ہے سراپا اس کا موجِ خوشبو کی طرح ہیں سبھی باتیں اس کی ضبط جتنا بھی کروں حوصلہ جتنا بھی رکھوں بعض اوقات رُلا دیتی ہیں یادیں اس کی میری کھڑکی سے چلی آتی ہیں خاموشی سے صبح کے نور سے پہلے ہی وہ کرنیں اس کی جس کی تابانی…
Read More