گزشتہ عشق کا ہر اک نشان ڈھونڈوں گا میں اپنی کھوئی ہوئی داستان ڈھونڈوں گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ پھول، پیڑ، پرندے، قلم، چراغ اور تیغ میں ان میں اپنا کوئی ترجمان ڈھونڈوں گا ۔۔۔۔۔ ہزاروں سال پرانے کھنڈر میں گھومتے وقت عجیب بات کہ اپنا نشاں ملا ہے مجھے ۔۔۔۔۔۔۔ ایک آنسو ہے میرے برتن میں پیاس کس کس کی بجھائی جائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہیں اک روز بہہ نہ جاؤں میں چشمِ گریہ ترے بہاؤ کے ساتھ ۔۔۔۔۔۔ میں دیکھتا ہوں یہ دنیا تو غور کرتا ہوں میں یونہی آیا یہاں میرا…
Read MoreTag: قمر رضا شہزاد
قمر رضا شہزاد ۔۔۔ زنداں میں روشنی کا وسیلہ بناتا میں
زنداں میں روشنی کا وسیلہ بناتا میں مٹی کرید کر کوئی رستہ بناتا میں کرتو لئے ہیں جمع یہاں ڈھیر سارے خواب اب اس سے بڑھ کے کتنا خزانہ بناتا میں اینٹیں اٹھا اٹھا کے گنوائے ہیں اپنے ہاتھ بہتر تھا ان کو جوڑ کے کاسہ بناتا میں اب خود ہی سوچتا ہوں کہ کیکر کی شاخ سے یونہی قلم بنایا ہے نیزہ بناتا میں یوں تو دکھائی دیتے ہیں یہ سانس لیتے لوگ ان میں کسی کو واقعی ز ندہ بناتا میں
Read Moreقمر رضا شہزاد
مَیں اِس طرف بھی نہیں دوسری طرف بھی نہیں جو دو دلوں میں پڑی ہے وہی لکیر ہوں مَیں
Read Moreقمر رضا شہزاد
لہو سے گوندھنے والے کو بھی کہاں معلوم یہ خاک کون سی صورت میں ڈھلنے والی ہے
Read Moreحمزہ یعقوب … "خامشی” کی قرات
"خامشی” کی قرات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قمر رضا شہزاد کا چوتھا شعری مجموعہ "خامشی” کوئی ایک سال سے میری الماری میں موجود تھا۔ یونیورسٹی کے معاملات، وبائی صورتحال اور روایتی نکما پن آڑے آتا رہا جس کے سبب یہ کتاب مری توجہ سے دور رہی۔ کورونا کے بعد لاہور آیا تو "خامشی” کی قرات شروع کی جس نے مجھے اپنے حصار میں لے لیا۔ "خامشی” میں شامل غزلیات مضامین کے ساتھ ساتھ بیانیے اور تلازمے کے تناظر میں بھی جدید ہیں۔ "خامشی” میں ابہام کی جدید تعریف اور الفاظ کو عمومی معنوں…
Read Moreقمر رضا شہزاد
اور پھر اس نے خامشی کے ساتھ ایک آواز کو نشانہ کیا
Read Moreقمر رضا شہزاد
بھڑک اُٹھا تھا میں اپنے وجود میں اِک دن دیے کی لَو پہ لبوں کے نشان چھوڑتے وقت
Read Moreقمر رضا شہزاد
مَیں کس طلب میں ہوا ہوں زمین سے بے دخل فلک کے پار مجھے کون سی صدا لائی
Read Moreقمر رضا شہزاد
وہیں دھرے ہیں جنازے قطار میں شہزاد جہاں میں روز دیے سے دیا جلاتا تھا
Read Moreقمر رضا شہزاد
صداے غیب سمجھ اور بے ٹھکانہ ہو سبھی کو روتے ہوے چھوڑ کر روانہ ہو
Read More