ابھی سے کیوں طنابیں بحر و بر کی کھِنچ گئی ہیں ابھی تو واقعہ میں نے سنایا ہی نہیں ہے
Read MoreTag: محمد اظہار الحق
شبِ شعر ۔۔۔۔۔ محمد اظہارالحق
شبِ شعر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ترے سرخ لب کاٹتا اور مرے زخم زاروں سے ہوتا یہ خط نہ ہو تو شبِ شعر اپنی شبِ خواب سے جا ملے مگر سلامت رہیں چھاتیاں سڑ گیا دودھ جن کا اور آنکھیں جو پتھرا گئیں چاند جو گھٹتے گھٹتے اماوس ہوئے اور کفنائی عمریں جو سوراخ سے تیر کی طرح آتی ہوئی دھوپ میں کب سے مٹی کے ذروں کے مانند کچھ ڈھونڈتی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Read Moreمحمد اظہار الحق
بس ایک رات مرے گھر میں چاند اُترا تھا پھر اس کے بعد وہی مَیں، وہی اندھیرا تھا صبا کا نرم سا جھونکا تھا یا بگولا تھا وہ کیا تھا جس نے مجھے مدتوں رُلایا تھا عجب اُٹھان لیے تھا وہ غیرتِ شمشاد تباہ حال دلوں کا کہاں ٹھکانہ تھا اندھیری شام تھی، بادل برس نہ پائے تھے وہ میرے پاس نہ تھا اور مَیں کھل کے رویا تھا زمیں میں دفن مجھے کر گیا ہے جیتے جی تو کیا مَیں اُس کے لیے قیمتی خزینہ تھا جھلس جھلس کے…
Read More